پاکستانی سنیما میں جب سے اچھی فلمیں بننا شروع ہوئی ہیں، نوجوان فلم میکرز ہر طرح کے غیر روایتی موضوعات پر طبع آزمائی کررہے ہیں بغیر اس خوف کے کہ اگر فلم باکس آفس پر پٹ گئی تو کیا ہوگا۔۔شاید رسک لینے کا ہی نتیجہ ہے کہ نئی کاسٹ اور اسٹوری پر بننے والی فلموں میں سے بیشتر ہٹ رہیں۔
ایک اور جلد ریلیز ہونے والی فلم جس کے بارے میں فلمی پنڈت اور شائقین کا خیال ہے کہ یہ باکس آفس پراچھا بزنس کرنے میں کامیاب رہے گی وہ ہے ’دختر‘۔۔ فارسی میں دختر بیٹی کو کہتے ہیں اور دختر کی کہانی کا تانا بانا بھی ماں بیٹی کے گہرے اور اٹوٹ رشتے کے گرد بنا گیا ہے، جس میں عورتوں کے ایثار اور قربانیوں کو بھی پیش کیا گیا ہے۔
’دختر‘ کہانی ہے ایسی ماں بیٹی کی جو فرسودہ روایات کے خلاف اٹھ کھڑی ہوتی ہیں اور اس کی قیمت انہیں اپنے علاقے سے بے دخلی کی صورت میں چکانی پڑتی ہے۔
ان کو محفوظ مقام تک پہنچانے کی ذمہ داری کچھ ٹال مٹول کے بعد اٹھاتا ہے ایک ٹرک ڈرائیور۔۔جذباتی اتارچڑھاوٴ اورایکشن سے سجی ’دختر‘ کی شوٹنگ گلگت، اسکردو، ہنزہ، حضر اور لاہورمیں کی گئی ہے۔
سمیعہ ممتاز، محب مرزا، ثمینہ احمد، صالحہ عارف اور عجب گل نے فلم میں مرکزی کردار نبھائے ہیں۔ اسے ملک بھر میں ’جیو فلمز‘ ریلیز کرنے والا ہے۔
فلم کی ڈائریکٹر اور رائٹر عافیہ نتھانیل کا کہنا ہے کہ ’دختر‘ میں خواتین خصوصاً ماوٴں کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔ فلم کا مرکزی کردارمیں نے اپنی دادی سے متاثر ہو کر لکھا ہے جنھوں نے قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے کے باوجود ساری زندگی مشکلات کا سامنا بہادری سے کیا۔‘
عافیہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دختر کے ذریعے فلموں میں دکھائے جانے والے پشتو کلچر کو بدلنا چاہتی ہیں۔۔’میں دکھانا چاہتی تھی کہ پشتو خاتون کتنی بہادر ہوتی ہے اور یہ بھی کہ آئٹم سونگ کے بغیر بھی فلم بنائی جاسکتی ہے۔‘
عافیہ نے سمیعہ ممتاز اور محب مرزا کو سراہتے ہوئے کہا کہ’مرکزی کردار کے لئے شروع سے ہی سمیعہ ممتاز ہی ذہن میں تھیں۔ وہ بہت منجھی ہوئی اداکارہ ہیں۔ محب کو ابتدا میں معمولی رول دے کر چیک کیا کہ اس کا ردعمل کیا ہوتا ہے۔۔ انہوں نے ٹرک ڈرائیور کے کردار کے لئے لڑائی کی تو ثابت ہوگیا ہے کہ بطور اداکار ان میں بہت اسپارک ہے۔۔‘