رسائی کے لنکس

فوج کی عزت کم ہونے کی وجہ غلط فیصلے ہیں: جنرل (ر) فیض علی چشتی


  • پاکستان کے سابق فوجی افسران اور اہلکاروں پر مشتمل تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی کا راولپنڈی میں اجلاس
  • فوج کی عزت کم ہونے کی وجہ غلط فیصلے ہیں: جنرل (ر) فیض علی چشتی
  • جس آرمی چیف نے بھی مدتِ ملازمت میں توسیع لی اس نے حقوق العباد کی خلاف ورزی کی: جنرل (ر) فیض علی چشتی
  • اداروں کے خلاف انتشار پھیلا کر اپنی سیاست چمکانے سے گریز کرنا ہو گا: جنرل (ر) عبدالقیوم

پاکستان فوج کے سابق افسران پر مشتمل تنظیم ‘ایکس سروس مین سوسائٹی' کے بانی لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض علی چشتی کا کہنا ہے کہ جس جس آرمی چیف نے مدت ملازمت میں توسیع لی اس نے حقوق العباد کی خلاف ورزی کی ہے جس کی اللہ کے ہاں بھی معافی نہیں ہے۔ ایکسٹینشن لینے اور دینے والے دونوں کو سزا ملنی چاہیے۔

اتوار کو راولپنڈی میں ہونے والے اجلاس میں جنرل فیض علی چشتی کا کہنا تھا کہ "ہمیں سوچنا ہو گا کہ آج ہماری فوج کی کوئی عزت کیوں نہیں ہے، ان سب کی بڑی وجہ غلط فیصلے ہیں۔ ملک میں قومی زبان کے حوالے سے پہلا غلط فیصلہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ہم سب سے حقوق العباد کے حوالے سے بھی غلطیاں ہوئی، اس کی معافی اللہ کے ہاں بھی نہیں ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "آئین کے مطابق آرمی چیف کی مدتِ ملازمت تین سال کے لیے رکھی گئی ہے۔ سابق آرمی چیف جنرل کیانی کو کہا تھا کہ مدتِ ملازمت میں توسیع نہ لیں اسے میں آپ کی عزت ہے۔"

واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کے نو سالہ دورِ اقتدار کے بعد پاکستان کے دو آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنی مدتِ ملازمت میں توسیع لی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی ایکسٹینشن کے خواہاں تھے، لیکن اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے اُنہیں ایکسٹینشن نہیں دی تھی جس کی وجہ سے آرمی چیف اور حکومت کے تعلقات میں تناؤ آیا تھا۔

تاہم جنرل راحیل شریف کے قریبی حلقے اس تاثر کی نفی کرتے رہے ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے صدر لیفٹننٹ جنرل (ر) عبد القیوم ملک کا کہنا تھا کہ اداروں کے خلاف انتشار کر کے اپنی سیاست کو چمکانے سے گریز کرنا ہو گا۔ ماضی میں ایک سیاسی جماعت کو ہٹایا گیا تو اس کے بعد انتشار کی ہوا زیادہ تیز چلی ہے۔

'اداروں کے خلاف بیان بازی ظلم ہے'

سیاسی صورت حال کے حوالے سے لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ ملک کو آگے لے کر جانے کے لیے یکجہتی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے اختلافات ختم کرنا ہو گا۔ اداروں کے خلاف انتشار کر کے اپنی سیاست کو چمکانے سے گریز کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کے خلاف بیان بازی بڑا ظلم ہے، کسی حکومت کو ہٹانا ہے اس کا طریقۂ قانون میں موجود ہے۔

جنرل عبدالقیوم نے کہا کہ "ہمارا آئین کہتا ہے کہ ہم غیر سیاسی ہیں، حالیہ الیکشن میں جہاں ہمارا جوان کھڑا ہوا وہ جیتا بھی ہے۔ ریٹائر فوجیوں کو صوبائی، ضمنی اور مرکزی انتخابات میں ٹکٹ لے کر آگے آنا ہو گا۔"

جنرل عبدالقیوم نے گلہ کیا کہ حالیہ برسوں میں سی پیک سے منسلک 1500 سابق فوجی افسران اور اہلکاروں کو ملازمتوں سے فارغ کیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہماری تنظیم کے پاس آرمی نیوی اور ایئر فورس سب کی نمائندگی ہے، ہم فوج کے ادارے پر حرف نہیں آنے دیں گے، ہم سب رضاکار کے طور پر کام کررہے ہیں۔

جنرل عبدالقیوم کے بقول افواجِ پاکستان ملک کا واحد ادارہ ہے جس نے ملک کو جوڑ رکھا ہے، ہم نے کسی سیاسی جماعت کو اٹھانے اور گرانے کا کام نہیں کرنا۔

خیال رہے کہ ایکس سروس مین سوسائٹی سابق فوجیوں کی غیرسر کاری تنظیم ہے جو پاکستان فوج کے حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتی رہتی ہے۔

ماضی میں اس تنظیم میں بھی مختلف گروپس بنے جن کی فوج اور سیاسی جماعتوں کے حوالے سے مختلف رائے تھی۔ ان میں سے ایک گروپ پر پاکستان تحریکِ انصاف کی حمایت کا الزام تھا جس کے بعد بعض سابق فوجی افسران کی پینشن اور مراعات بھی ختم کردی گئی تھیں۔

گزشتہ سال جولائی میں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم کو پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کا بلا مقابلہ صدر منتخب کیا گیا تھا۔ پاکستان ایکس سروس مین سوسائٹی کے سابق لیگل ایڈوائزر کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے مطابق یہ ملک کی واحد تنظیم ہے جس کے 40 لاکھ ارکان ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG