اسلام آباد —
دنیا کے 120 ممالک کے ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد اہلکار اقوام متحدہ کے امن مشن کے تحت 16 مختلف آپریشنز میں مصروف عمل ہیں۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے امن کاروں کے عالمی دن کے موقع پر سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ تمام خطرات کے باوجود امن مشن کے فوجی، پولیس اہلکار اور سول ملازمین شہریوں کی حفاظت اور آبادیوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔
پاکستان کا شمار امن مشن کے لیے سب سے زیادہ اہلکار فراہم کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سات امن مشنز میں پاکستان کے تقریباً آٹھ ہزار سے زائد فوج اور پولیس کے اہلکار مصروف عمل ہیں جب کہ گزشتہ پانچ دہائیوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد اہلکار فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار اور سابق بریگیڈیئر فاروق حمید خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ سے قدر کی نگاہ سے
دیکھا جاتا رہا ہے۔
"اس سے بین الاقوامی سطح پر فوج کی ساکھ بھی بہتر ہوتی ہے اور اہلکاروں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار آتا ہے، اور میں چونکہ خود میں اہلکاروں کو سلیکٹ کرنے کے مرحلے میں شامل رہا ہوں تو امن مشن کے لیے بہترین فوجیوں کو منتخب کیا جاتا ہے، جب یہ وہاں جاتے ہیں تو وہاں مقامی لوگوں سے ان کا میل جول ان کا برتاؤ اچھا ہوتا ہے پھر یہ وہاں تعمیر نو کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں تو سوشل سیکٹر میں بھی انھیں بہت پسند کیا جاتا ہے۔"
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دنیا کے مختلف حصوں میں 106 امن کاروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے جس سے 1948ء میں اس مشن کے آغاز کے بعد سے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 3200 سے زائد ہو گئی۔
بان کی مون نے کہا کہ ان اموات پر افسوس کے ساتھ ساتھ ہم یہ عزم بھی کرتے ہیں کہ امن کے لیے ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
مزید برآں بیان کے مطابق گزشتہ سال سلامتی کونسل نے مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ کے لیے امن مشن کی منظوری دی جو کہ مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن کے کارکنوں پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ امن مشن نے ہزاروں شہریوں کے لیے اپنے اڈوں کے دروازے کھولے جس سے یہ لوگ وہاں جاری بدامنی کی زد میں آنے سے بچ گئے۔
رواں ماہ کے اوائل میں سلامتی کونسل نے 'کیپٹن مبائے دیاگنے میڈل' کے اجرا کا بھی اعلان کیا۔ بیان کے مطابق امن مشن کے اس نہتے اہلکار نے 1994ء میں روانڈا میں ہونے والی نسل کشی کے دوران لوگوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔
یہ ایوارڈ امن مشن میں فرائض کی ادائیگی کے دوران غیر معمولی جرات اور ہمت کا مظاہرہ کرنے والے اہلکار کو دیا جائے گا۔
جمعرات کو اقوام متحدہ کے امن کاروں کے عالمی دن کے موقع پر سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ تمام خطرات کے باوجود امن مشن کے فوجی، پولیس اہلکار اور سول ملازمین شہریوں کی حفاظت اور آبادیوں کو محفوظ بنانے کے لیے کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔
پاکستان کا شمار امن مشن کے لیے سب سے زیادہ اہلکار فراہم کرنے والے ملکوں میں ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سات امن مشنز میں پاکستان کے تقریباً آٹھ ہزار سے زائد فوج اور پولیس کے اہلکار مصروف عمل ہیں جب کہ گزشتہ پانچ دہائیوں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد اہلکار فرائض انجام دے چکے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار اور سابق بریگیڈیئر فاروق حمید خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ امن مشن میں شریک ہونے والے پاکستانی فوجیوں کو ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور مقامی لوگوں سے ان کے حسن سلوک کی وجہ سے ہمیشہ سے قدر کی نگاہ سے
دیکھا جاتا رہا ہے۔
"اس سے بین الاقوامی سطح پر فوج کی ساکھ بھی بہتر ہوتی ہے اور اہلکاروں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں میں مزید نکھار آتا ہے، اور میں چونکہ خود میں اہلکاروں کو سلیکٹ کرنے کے مرحلے میں شامل رہا ہوں تو امن مشن کے لیے بہترین فوجیوں کو منتخب کیا جاتا ہے، جب یہ وہاں جاتے ہیں تو وہاں مقامی لوگوں سے ان کا میل جول ان کا برتاؤ اچھا ہوتا ہے پھر یہ وہاں تعمیر نو کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں تو سوشل سیکٹر میں بھی انھیں بہت پسند کیا جاتا ہے۔"
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں سیکرٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دنیا کے مختلف حصوں میں 106 امن کاروں کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے جس سے 1948ء میں اس مشن کے آغاز کے بعد سے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی تعداد 3200 سے زائد ہو گئی۔
بان کی مون نے کہا کہ ان اموات پر افسوس کے ساتھ ساتھ ہم یہ عزم بھی کرتے ہیں کہ امن کے لیے ان کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔
مزید برآں بیان کے مطابق گزشتہ سال سلامتی کونسل نے مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ کے لیے امن مشن کی منظوری دی جو کہ مشکل حالات سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے امن مشن کے کارکنوں پر اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ جنوبی سوڈان میں تاریخ میں پہلی مرتبہ امن مشن نے ہزاروں شہریوں کے لیے اپنے اڈوں کے دروازے کھولے جس سے یہ لوگ وہاں جاری بدامنی کی زد میں آنے سے بچ گئے۔
رواں ماہ کے اوائل میں سلامتی کونسل نے 'کیپٹن مبائے دیاگنے میڈل' کے اجرا کا بھی اعلان کیا۔ بیان کے مطابق امن مشن کے اس نہتے اہلکار نے 1994ء میں روانڈا میں ہونے والی نسل کشی کے دوران لوگوں کی زندگیاں بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کی۔
یہ ایوارڈ امن مشن میں فرائض کی ادائیگی کے دوران غیر معمولی جرات اور ہمت کا مظاہرہ کرنے والے اہلکار کو دیا جائے گا۔