اپوزیشن کا 172 ارکان کی حمایت حاصل کرنے کا دعویٰ
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے آج ہونے والے اجلاس میں 172 ارکان شریک ہوئے۔
اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے سوشل میڈیا پر ایک چارٹ شیئر کیا ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ حزبِ اختلاف کو حکومت کی جن اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے ان سمیت اپوزیشن کے ارکان کی مجموعی تعداد 177 ہے جب کہ ان میں سے 172 ارکان آج کے اجلاس میں شریک ہوئے۔
چارٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حزبِ اختلاف کی حمایت کرنے والی حکومت کی اتحادی جماعتوں سمیت تین آزاد ارکان بھی حزبِ اختلاف کے اجلاس میں شریک تھے۔
تحریک عدم اعتماد بین الاقوامی سازش ہے؛ حکومت کا اصرار
پاکستان کے وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد ایک بین الاقوامی حکومت کی خواہش پر کی جا رہی ہے۔ اس سازش کی داغ بیل لندن میں ڈالی گئی اس میں نواز شریف شامل ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان سے نہ تو کسی نے استعفے کی توقع کی ہے اور نہ ہی وہ استعفیٰ دیں گے۔
مبینہ دھمکی آمیز خط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد ایک بیرونی سازش ہے۔ پہلے پارلیمان میں موجود جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خط دکھانے کے لیے دعوت دی۔ اس کے بعد حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کو بھی دعوت دی گئی لیکن اس کا مسلسل انکار کیا گیا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں خط کے مندرجات پر بات کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس تاخیر سے شروع، فوری ختم
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے ایوان کا اجلاس اتوار کی صبح ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔
اجلاس جمعرات کو چار بجے شروع ہونا تھا البتہ یہ ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز میں وقفہ سوالات شروع ہوا تو جیسے ہی حزبِ اختلاف کے ارکان کو سوالات کا موقع ملتا وہ ایک ہی سوال کرتے کہ تحریکِ عدم اعتماد پر ووٹنگ کب ہو گی۔
اس پر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے کہا کہ ایوان میں موجود ارکان اسمبلی کی کارروائی چلانے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں اس لیے کارروائی ملتوی کی جاتی ہے۔
آج قومی اسمبلی کی کارروائی میں کیا ہوا؟
وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کے لیے ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس بحث کے آغاز کے بغیر ہی اتوار تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ پارلیمانی قواعد کے مطابق اتوار کو قرارداد پیش ہونے کے سات روز مکمل ہونے پر رائے شماری کی جائے گی۔ آج کی کارروائی کی مزید تفصیلات بتا رہے ہیں پارلیمنٹ ہاؤس سے ہمارے نمائندے علی فرقان۔