تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گی: آصف زرداری
سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گی۔
پارلیمنٹ میں صحافیوں سے گفتگو میں جب ان سے سوال کیا گیا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی دعوت ملی تو کیا وہ شریک ہوں گے؟ تو انہوں نے شرکت نہ کرنے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی سے ایک نئی تاریخ بنے گی۔
’قومی اسمبلی میں قواعد پر عمل نہیں کیا گیا‘
قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے قائد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایوان میں قواعد پر عمل نہیں کیا گیا۔
پارلیمنٹ کے باہر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریکِ عدم اعتماد کو کامیاب کرانے کے لیے 172 ارکان کی حمایت درکار ہے اور اتنے ارکان ایوان میں حزبِ اختلاف کی چھتری تلے موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپیکر آئین شکنی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے الزامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نواز شریف پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کے حکام سے رابطہ کیا جو ایک جھوٹا الزام ہے۔ ان پر جھوٹے الزامات لگائے گئے۔
انہوں نے عمران خان اور تحریک انصاف کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے غیر ملکی فنڈز لیے لیکن ان کو ڈکلیئر نہیں کیا گیا۔
مبینہ دھمکی آمیز خط کا ذکر کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ یہ خط جھوٹا اور فراڈ ہے۔ اس کے مندرجات پڑھیں تو ایسے خطوط پاکستان کے سفارت خانوں سے آتے رہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے وزیرِ اعظم شکست کھا چکے ہیں۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن نے ایوان میں 175 ارکان کی حمایت ظاہر کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب کوئی محفوظ راستہ باقی نہیں بچا۔ ان کو جانا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اگر سمجھتے ہیں کہ وہ اس وقت این آر او لے سکیں گے تو اس کے لیے بہت تاخیر ہو چکی ہے۔
وزیرِ اعظم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فیصلہ کیا کہ جاتے جاتے ملک کی خارجہ پالیسی کو جتنا نقصان پہنچا سکیں وہ پہنچا دیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو جس طرح اقتدار ملا وہ غیر جمہوری طریقہ تھا لیکن ان کو جمہوری طریقے سے عہدے سے ہٹایا جا رہا ہے۔
عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے
وزیرِ اعظم عمران خان کچھ دیر میں قوم سے خطاب کریں گے۔
وزیرِ مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ عمران خان سات بج کر 15 منٹ پر خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ بدھ کو بھی اعلان کیا گیا تھا کہ عمران خان قوم سے خطاب کریں گے البتہ بعد ازاں ان کا خطاب مؤخر کر دیا گیا تھا۔
مبینہ دھمکی آمیز خط، حکومت کا ’بھر پور جواب‘ دینے کا فیصلہ
پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جس ملک کی جانب سے مبینہ دھمکی دی گئی ہے اس ملک کو اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت میں سفارتی آداب کے مطابق بھر پور جواب دیا جائے گا۔
اس ملک کو اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت میں سفارتی آداب کے مطابق بھر پور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس وزیرِ اعظم عمران خان کی صدارت میں جمعرات کو ہوا۔
اجلاس کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میں وفاقی وزرا اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
بیان کے مطابق پاکستان کے سیکیورٹی ایڈوزائزر معید یوسف نے اجلاس کے شرکا کو بریفنگ دی کہ ایک اور ملک کے اعلیٰ عہدیدار نے پاکستان کے اس ملک میں تعینات سفیر کو کیا بتایا۔
قومی سلامتی کی کمیٹی نے اس گفتگو پر تشویش کا اظہار کیا اور اس ملک کے اعلیٰ عہدیدار کی گفتگو کو غیر سفارتی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ اس گفتگو پر کمیٹی نے اتفاق کیا کہ یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اور ایسی کوئی بھی مداخلت قابلِ قبول نہیں ہے۔
کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا کہ اس ملک کو اسلام آباد اور اس ملک کے دارالحکومت میں سفارتی آداب کے مطابق بھر پور جواب دیا جائے گا۔