نہ کسی کے سامنے جھکا ہوں نہ ہی اپنی قوم کو جھکنے دوں گا: عمران خان
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک فیصلہ کن موڑ پر ہے۔
جمعرات کو قوم سے ٹیلی ویژن پر لائیو خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ملک کے مستقبل کے حوالے سے براہِ راست عوام سے بات کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے ، میرے پاس سب کچھ ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسلامی فلاحی ریاست بنانی تھی جس کا مطلب مدینہ کی ریاست ہے۔ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آپ اسلام کا نام استعمال کرتے ہیں۔ اگر مجھ میں ایمان کی قوت نہ ہوتی تو کبھی سیاست میں نہ آتا۔
اپنی سیاسی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ نہ وہ کسی کے سامنے جھکیں گے اور نہ ہی اپنی قوم کو جھکنے دیں گے۔
پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی پاکستان کے مفاد میں ہو گی۔ پاکستان کو کہا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کی حمایت نہ کی تو وہ زخمی ریچھ کی طرح پاکستان کو بھی نقصان پہنچائے گا۔
قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ سوویت یونین کے خلاف افغان جنگ میں ساتھ دینے کے باوجود امریکہ نے پاکستان پر پابندیاں لگائیں۔
عمران خان کا قوم سے خطاب، دھمکی دینے والے ملک کا ذکر
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں مبینہ دھمکی آمیز خط دینے والے ملک کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکہ کا نام لیا البتہ بعد ازاں انہوں نے یہ تاثر دیا کہ انہوں نے غلطی سے امریکہ کا نام لیا ہے اور وہ یہ نام نہیں لینا چاہتے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ سات یا آٹھ مارچ کو ہمیں امریکہ سے پیغام آیا۔ لیکن فوراََ ہی عمران خان جھجکے اور تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نہیں، ایک ملک سے پیغام آیا تھا، جو ہے تو صرف وزیرِ اعظم کے خلاف لیکن درحقیقت پوری قوم کے خلاف ہے۔
مبینہ خط کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں واضح طور پر تحریکِ عدم اعتماد کے بارے میں لکھا ہے حالاں کہ جس وقت یہ خط آیا اس وقت تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی میں جمع بھی نہیں کرائی گئی تھی۔ گویا انہیں پہلے ہی معلوم تھا کہ کوئی تحریکِ عدم اعتماد آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ خط پاکستان کی حکومت یا ریاست کے خلاف نہیں بلکہ صرف وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ہم پاکستان کو معاف کر دیں گے، بصورتِ دیگر اسے مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
وزیرِ اعظم نے اپنے خطاب میں اپوزیشن پر بھی سخت تنقید کی اور ساتھ ہی میڈیا کے کردار کا بھی ذکر کیا۔
ان کے بقول میڈیا کے کئی لوگ اسے پسِ پشت ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ایک سرکاری دستاویز ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان کا وزیرِ اعظم عمران خان رہتا ہے تو اسے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
قوم سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ صرف ان کا نام لینے کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی بلکہ صرف ایک چیز کا کہا گیا کہ عمران خان نے روس جانے کا اکیلے فیصلہ کیا تھا حالاں کہ اس میں سفارتی و عسکری مشاورت شامل تھی۔ پاکستان کے سفیر نے انہیں آگاہ بھی کیا کہ روس کا دورہ سب کی مشاورت سے ہوا۔
خط لکھنے والے ملک اور متحدہ اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ کیا وہ اپنے ملک میں ایسے لوگوں کو اقتدار میں آنے کی اجازت دیں گے جن پر کرپشن کے کیسز ہوں؟ وہ اپنے ملک میں تو صرف جھوٹ بولنے پر نکال دیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ (حزبِ اختلاف کے رہنما) ٹھیک ہیں لیکن عمران خان انہیں پسند نہیں ہے۔
'اتوار کو ملک کی قسمت کا فیصلہ ہو گا، نتیجہ جو بھی ہو مزید طاقت ور ہو کر نکلوں گا'
وزیرِ اعظم عمران خان نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتوار کو ملک کے مستقبل کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے اور عوام ان لوگوں کی شکلیں یاد رکھیں گے جو اتوار کو اپنے ضمیر کا سودا کرنے جا رہے ہیں۔
جمعرات کو قوم سے ٹیلی ویژن پر لائیو خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا خیال ہے کہ عمران خان چپ کر کے بیٹھ جائے گا کسی خوش فہمی میں نہ رہے، میں نے ساری زندگی مقابلہ کیا ہے اور آخری گیند تک مقابلہ کروں گا۔
عمران خان نے شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج ہم نوجوانوں کو کیا سبق دے رہے ہیں کہ عوامی نمائندوں کی قیمتیں لگائی جا رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ لوگ یہ نہیں مانیں گے کہ ضمیر کا سودا کرنے والے شہباز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن نظریاتی لوگ ہیں۔ بلکہ لوگ یہ کہیں گے یہ لوگ اس سازش کا حصہ ہیں جس نے آزاد خارجہ پالیسی رکھنے والی حکومت کو گرانے میں معاونت کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کے کوئی مفادات نہیں ہیں اور جب تک اُن میں خون ہے وہ مقابلہ کریں گے اور اتوار کو نتیجہ جو بھی ہے وہ مزید طاقت ور ہو کر سامنے آئیں گے۔
’اندرونی معاملات کے لیے کسی ملک سے تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کو تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے چاہیئں۔ اندرونی معاملات کے لیے کسی ملک سے تعلقات خراب نہیں کرنے چاہئیں۔
اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) رہنماؤں احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے معاشی حالات انتہائی مخدوش ہیں۔ اس کے معاشی استحکام میں امریکہ کی معاونت حاصل رہی ہے۔
وزیرِ اعظم کے خطاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان عوام کی توجہ دوسرے معاملات پر مبذول کر رہے ہیں۔ پاکستان میں پہلے ہی بہت تفریق ہے۔ عمران خان مذہب کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ عمران خان کو سیاست نہیں آئی اور اب عالمِ دین بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے وزیرِ اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تو کہتے تھے کہ تمہیں رلاؤں گا، اب خود رونا شروع کر دیا ہے۔
تحریکِ عدم اعتماد کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں کسی ملک کی سازش شامل نہیں ہے۔ تحریک انصاف نے چار سال میں ملک کا بیڑا غرق کر دیا ہے۔