کابل میں اقوام متحدہ نے بدھ کوجاری کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں بتا یا ہے کہ گزشتہ سال ہونے والی لڑائی اور شدت پسندوں کے حملوں میں مجموعی طور پر افغانستان میں 2412عام شہر ی ہلا ک ہوئے جو 2001ء میں شروع ہونے والی لڑائی کے دوران کسی ایک سال میں ہونے والی سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 3566 عام شہری زخمی بھی ہوئے تاہم زیادہ تر عام شہریوں کی ہلاکتوں کی ذمہ داری طالبان شدت پسندوں پر عائد کی گئی ہے اور یہ تعداد 1630 ہے ۔ اتحادی افواج کے عسکریت پسندوں کے خلاف حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں 30 فیصد کمی آئی ہے اور مجموعی طور ایسی کارروائیوں میں 596 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 135اموات کی وجوہات کا صحیح تعین نہیں کیا جاسکا تاہم باور کیا جاتا ہے کہ یہ ہلاکتیں فائرنگ کے تبادلے یا دھماکا خیز مواد پھٹنے سے ہوئیں۔
گزشتہ سال امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کی کارروائیوں خصوصاً فضائی حملو ں میں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر افغان عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا اور صدر حامد کرزئی نے بھی اس معاملے کو امریکہ کے سامنے اٹھایا تھا۔ افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کے سربراہ جنرل سٹینلی میکرسٹل نے فوجوں کو فضائی حملے میں معاملہ فہمی اور کارروائیوں میں دیگر احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھنے کا حکم دیا تاکہ عام شہریوں کی ہلاکتیں کم سے کم ہوں۔
رپورٹ کے مطابق فضائی حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں گزرے سالوں کی نسبت 2009ء میں 28فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ تاہم پھر بھی 359عام شہری گزشتہ سال امریکہ اور نیٹو کے فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے۔
رواں ہفتے پاکستان کی ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے جاری ہونی والی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2009ء پاکستانیوں کے لیے بھی ہلاکت خیز سال رہا ۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال دہشت گردانہ حملوں، سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں اور سرحد پار سے امریکہ اور نیٹو کے حملوں میں مجموعی طور پر 12632افراد ہلاک اور 12815زخمی ہوگئے تھے۔