رسائی کے لنکس

اسرائیلی بس پر حملے میں 'حزب اللہ' ملوث تھی، بلغاریہ کا الزام


گزشتہ برس بلغاریہ میں بم حملے کا نشانہ بننے والی مسافر بس جس میں اسرائیلی شہریوں کا ایک گروپ سفر کر رہا تھا
گزشتہ برس بلغاریہ میں بم حملے کا نشانہ بننے والی مسافر بس جس میں اسرائیلی شہریوں کا ایک گروپ سفر کر رہا تھا

تفتیش کاروں کو دھماکے میں 'حزب اللہ' کی پشت پناہی کرنے والے ایرانی حکام یا 'القاعدہ' کے براہِ راست ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

بلغاریہ کی حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ اس کے ایک ساحلی شہر میں گزشتہ برس ایک بس پر ہونے والے بم حملے میں لبنان کی عسکری تنظیم 'حزب اللہ' ملوث تھی۔

دھماکے میں پانچ اسرائیلی سیاح اور بلغاریہ کا ایک شہری ہلاک ہوگئے تھے۔

منگل کو دارالحکومت صوفیہ میں بلغاریہ کے وزیرِ داخلہ سویٹان سیوتانووف نے گزشتہ سال جولائی میں پیش آنے والی واردات کی کئی ماہ سے جاری تحقیقات کے نتائج کا اعلان کیا۔

وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملے میں تین افراد ملوث تھے جن میں سے دو کا تعلق اسرائیل مخالف تنظیم 'حزب اللہ' سے تھا۔

تاہم ان کے بقول تفتیش کاروں کو دھماکے میں 'حزب اللہ' کی پشت پناہی کرنے والے ایرانی حکام یا 'القاعدہ' کے براہِ راست ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

گزشتہ برس 12 جولائی کو بلغاریہ کے شہر برگاس میں جس بس کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا وہ اسرائیلی نوجوانوں کے ایک گروپ کو نزدیکی ہوائی اڈے لے جارہی تھی۔

دھماکے میں چھ افراد کی ہلاکت کے علاوہ 32 اسرائیلی شہری زخمی بھی ہوئے تھے جن میں سے بیشتر نو عمر تھے۔ دھماکے میں ایک اور شخص بھی ہلاک ہوا تھا جس کےبارے میں شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ وہ بس کو نشانہ بنانے والا خود کش حملہ آور تھا۔

تاہم منگل کو مہینوں طویل تفتیش کے نتائج کے اعلان کے بعد یورپی یونین کی پولیس ایجنسی کے ڈائریکٹر راب وین رائٹ نے امریکی خبر رساں ادارے 'دی ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ بس کو غالباً ایک جدید ریموٹ کنٹرولڈ بم کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔

یورپی پولیس کے عہدیدار نے بلغاریہ کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کے اس نتیجے سے اتفاق کیا کہ حملے کی باگ ڈور لبنان سے ہلائی جارہی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ اس دھماکے میں 'حزب اللہ' کے ملوث ہونے کے بارے میں شواہد مبہم ہیں۔

خیال رہے کہ واقعے کے بعد اسرائیل نے اس کا الزام 'حزب اللہ' اور ایران پر عائد کیا تھا تاہم دونوں نے ہی اس میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔
XS
SM
MD
LG