پولیس ذرائع کے مطابق، بدھ کو ایک فوجی کو ہلاک کرنے کے بعد، اوٹاوا میں پارلیمان کے اندر گولیاں چلانے والے حملہ آور کی ماں کا کہنا ہے کہ جو کچھ میرے کڑہ مغز لڑکے نے کیا اُس پر مجھے کوئی وضاحت پیش نہیں کرنی۔
سوزن ببیو نے ایسو سی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک حد تک میں قائل ہوں کہ میں اُس (32 برس کے بیٹے، مائیکل زہاف ببیو) سے ’نفرت کروں‘۔
حکام نےمونٹریال کے رہنے والے اُس شخص کی شناخت، مسلح فرد واحد کے طور پر کی ہے، جس نے دارلحکومت میں جوشیلے انداز میں واردات کی، جس کے بعد ایک سکیورٹی اہل کار نے اُسے گولی مار کر شدید زخمی کردیا۔
ایک اِی میل میں، سوزن ببیو نے کہا ہے کہ، ’میں بیٹے کے کیے پر سخت نادم ہوں‘۔
کینیڈا کی گھوڑوں پر سوار شاہی پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ زہاف ببیو اپنے پاسپورٹ میں درستگی کرانے کے کام کے لیے رواں ماہ کے اوائل میں وینکوور سے اوٹاوا پہنچا تھا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ وہ شام جانے کا ادارہ رکھتا تھا، اور ’عین ممکن ہے کہ وہ انتہا پسند خیالات رکھتا ہو‘۔
پولیس کی طرف سےجمعرات کو نگرانی کی وڈیو ریکارڈنگ جاری کی گئی ہے، جس میں دکھایا گیا تھا کہ وسطی اوٹاوا میں، نیشنل وار میموریل پر ایک فوجی رزروسٹ اہل کار کو شدید زخمی کرنے کے بعد، حملہ آور نے اپنی کار پارلیمان کی عمارت کے سامنے کھڑی کی۔
ہاتھوں میں اسلحہ لیے، کالے کپڑوں میں ملبوس یہ شخص تیزی سے گاڑی سے عمارت کے طرف لپکا؛ تو وہاں موجود لوگوں نے اِدھر اُدھر بھاگ کر اپنی جان بچائی۔
پارلیمان کے اندر ڈیوٹی پر مامور ایک سکیورٹی اہل کار نے زہاف ببیو کو گولی مار کر شدید زخمی کیا، ایسے میں جب قانون ساز اپنے دفاتر میں چھپ گئے، جب کہ وزیر اعظم اسٹفن ہارپر کو وہاں سے بحفاظت نکال لیا گیا۔
حکام نے ابھی تک اس بات کا کوئی عندیہ نہیں دیا آیا اوٹاوا میں کیے جانے والے اِس حملے کا اِسی ہفتے کے اوائل میں مونٹریال کے قریب ہونے والے حملے سے کوئی تعلق تھا، جس میں ایک فوجی کو ہلاک کیا گیا تھا۔
اُن کے لیے، وزیر اعظم نے بتایا ہے کہ اُنھوں نے حال ہی میں اسلام قبول کیا، اور وہ سخت گیر خیالات کے زیرِ اثر تھا۔
حملہ آور نے اپنی کار سینٹ ژاں سررشے پر ڈیوٹی دینے والے کینیڈا کے دو فوجیوں کو دے ماری، جو مقام مونٹریال کے جنوب مشرق میں تقریبا ً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جن میں سے ایک ہلاک ہوگیا۔