رسائی کے لنکس

شکاگو میں لوٹ مار، 100 سے زائد افراد گرفتار، 13 پولیس افسر زخمی


شکاگو میں ایک پولیس اہل کار لوٹ مار کے دوران ایپل سٹور کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے۔ 10 اگست 2020
شکاگو میں ایک پولیس اہل کار لوٹ مار کے دوران ایپل سٹور کو پہنچنے والے نقصان کا جائزہ لے رہا ہے۔ 10 اگست 2020

امریکی ریاست الی نوائے کے شہر شکاگو میں پیر کے روز، پولیس نے سو کے لگ بھگ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کی رات شہر کے متمول علاقے میں قائم خریداری کے مرکز اور دیگر علاقوں میں لوٹ مار، بد امنی اور توڑ پھوڑ کے دوران 13 پولیس افسر بھی زخمی ہوئے۔

پولیس سپرنٹنڈنٹ ڈیوڈ براؤن کا کہنا تھا کہ یہ کوئی منظم مظاہرہ نہیں تھا بلکہ خالصتاً مجرمانہ سرگرمی تھی۔ اس کا آغاز ایک روز قبل، اینگل وڈ کے علاقے میں پولیس کی جانب سے ایک شخص کو گولی مارنے کے واقعہ سے ہوا۔

اتوار کے روز ایک موقع پر پولیس پر گولی چلائی گئی، جواب میں پولیس نے بھی فائرنگ کی۔ براؤن کا کہنا ہے کہ آئندہ ہدایات تک،شہر میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہے گی۔

شکاگو کی میئر لوری لائٹ فُٹ کا کہنا تھا کہ جو ہوا وہ سنگین جرائم پر مبنی رویہ تھا۔ یہ ہمارے شہر پر حملے کے مترادف تھا۔

گرفتار شدگان کو متوقع طور پر لوٹ مار، امنِ عامہ میں خلل اور پولیس کے خلاف مار پیٹ کے الزامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ میئر کا کہنا تھا کہ شہر کی انتظامیہ نے 'نیبر ہُڈ پروٹیکشن' پروگرام تشکیل دیا ہے جو آئندہ اس وقت تک نافذ العمل رہے گا، جب تک انتظامیہ کو یہ یقین نہ ہو جائے کہ شہر کے علاقے محفوظ ہیں۔

شکاگو پولیس کے ترجمان ٹوم اہرن نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ کوئی بھی پولیس افسر فائرنگ میں زخمی نہیں ہوا۔ جن دکانوں اور دیگر کاروباروں میں لوٹ مار ہوئی، وہ، 25 مئی کو منی ایپلس میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے دوران بند کر دیے گئے تھے، اور حال ہی میں دوبارہ کھلے تھے۔

میگنی فی سینٹ مائل نامی علاقہ شکاگو میں سیاحوں کی توجہ کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ یہاں بد امنی اس وقت شروع ہوئی، جب دیواروں اور دکانوں کے شٹروں پر نصف شب کو پولیس مخالف تحریریں لکھی جانے لگیں۔ اس سے کئی گھنٹے پہلے، اس متمول علاقے سے کوئی دس میل دور، اینگل وڈ کے علاقے میں پولیس اور درجنوں افراد کے درمیان تصادم ہوا تھا، جس کی وجہ اتوار کے روز پولیس کی جانب سے ایک شخص کو گولی مار کر زخمی کرنے کا واقعہ تھا۔

پولیس کے سربراہ ڈیوڈ براؤن کا کہنا تھا کہ مجمع کو منتشر کرنے کے بعد،پولیس سوشل میڈیا پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ اسی دوران ایک پوسٹ میں گاڑیوں کے ایک کاروان کو اندرون شہر کے علاقے میں جانے کیلئے اکسایا گیا تا کہ وہاں لوٹ مار کی جا سکے۔

اخبار شکاگو ٹربیون کے مطابق میگنی فی سنٹ کے علاقے کی دکانوں سے لوگوں کو چیزوں سے بھرے شاپنگ بیگ لے کر آتے اور جاتے دیکھا گیا، اور گاڑیاں مزید لوگوں کو لاتی رہیں۔ایک بینک بھی لوٹا گیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ سڑکوں پر اے ٹی ایم مشینیں کھلی پڑی تھیں، اور دکانوں کی درازیں بکھری پڑی تھیں

اخبار کے مطابق، میگنی فی سنٹ کے علاقے سے میلوں دور واقع علاقوں کی دکانوں کو بھی لوٹا گیا۔ وہاں بھی سڑکوں پر ٹیلی وژن سیٹس اور الیکٹرانکس کے دیگر سامان کے خالی ڈبے پارکنگ لاٹوں میں بکھرے پڑے تھے۔ ریڈی میڈ کپڑوں کی دکانوں کو خالی کر دیا گیا۔

شہر کے جنوبی علاقے کے رومن کیتھولک کلیسا کے معروف راہب اور سرگرم کارکن، پادری مائیکل فلیجر نے ایک مقامی ٹیلی وژن کو بتایا کہ یہ ایک بہت منظم کاروائی تھی۔

حکام نے اندرون شہر جانے والی بسیں اور ٹرینیں روک دیں۔ شکاگو کے دریا پر بنے پلوں کو بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم پیر کی صبح پھر سب کچھ بحال کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG