وزیر اعظم عمران خان کی قرنطینہ مرکز آمد
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بدھ کو ڈیرہ غازی خان میں قائم قرنطینہ مرکز کا دورہ کیا۔ اور زائرین سے خیریت دریافت کی۔ ڈیرہ غازی خان قرنطینہ میں ایران سے آئے زائرین کو رکھا گیا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے حکام سے کہا کہ قرنطینہ میں بہترین سہولیات فراہم کی جائیں۔
عمران خان کو ڈیرہ غازی خان میں قائم سینٹرل کمانڈ روم میں زائرین کی آمد، اسکریننگ، رئائش اور کھانے کی سہولیات پر بریفنگ دی گئی۔
کرونا وائرس کے خدشات اور ہینڈ سینیٹائزر کی تلاش
کرونا وائرس کے پیشِ نظر دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی راشن کی خریداری کا سلسلہ جاری ہے۔ شہریوں نے کسی بھی ممکنہ لاک ڈاؤن کے پیشِ نظر احتیاطی اقدامات کے تحت گھروں میں راشن ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔
شہر کے بڑے مارٹ ہوں یا گلی محلوں کی عام دکانیں، اس وقت ہر جگہ خریداروں کا رش دکھائی دے رہا ہے۔
گھر میں ضرورت کی تمام چیزیں موجود ہوں اور راشن کی کمی نہ ہو، اس سوچ نے مجھے بھی بازار کا رخ کرنے پر مجبور کیا۔ اشیائے خور و نوش کے علاوہ مجھے سب سے زیادہ ضرورت ہینڈ سینیٹائزر کی تھی۔ لیکن تین بڑے سپر اسٹورز اور دو میڈیکل اسٹورز پر سینیٹائزر نہ ملا تو مجھے ایک اور مارٹ کا رخ کرنا پڑا۔
مارٹ میں داخل ہوتے ہی میں نے وہاں پہلی بار ضرورت سے زیادہ رش محسوس کیا۔ رش اس قدر زیادہ تھا کہ کرونا وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدبیر یعنی لوگوں سے تین فٹ کا فاصلہ برقرار رکھنا تو ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔
لوگ اپنی ٹرالیوں میں سامان بھر رہے تھے اور کوئی قیمت پر بھی بحث نہیں کر رہا تھا۔ یوں لگتا تھا کہ جیسے جنگ کی سی کوئی صورتِ حال ہو۔
کرونا وائرس: مشرقِ وسطیٰ میں بھی جزوی لاک ڈاؤن
کرونا وائرس کے باعث مشرقِ وسطیٰ کے ملکوں میں بھی جزوی لاک ڈاؤن ہے۔ شہری گھروں تک محصور ہیں۔ ریستوران، کاروباری مراکز اور مقدس مقامات پر لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور حکومتی ردعمل میں تاخیر کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے وائرس سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدامات کیے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق ایران کے صدر نے بدھ کو کابینہ کے اجلاس کے بعد خطاب میں کہا کہ کرونا وائرس کے معاملے پر ہم نے خلوص نیت سے کام کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ 19 فروری کو وائرس کا پتا چلتے ہی قوم کو اس سے متعلق آگاہ کر دیا گیا۔ لہذٰا حکومتی ردعمل میں کوتاہی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ایران کے مختلف حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف حکومت کی نااہلی اور بروقت اقدامات نہ کرنے سے وائرس تیزی سے پھیلا۔ ناقدین کا یہ بھی الزام ہے کہ حکومت کے اعلٰی عہدے داروں نے ابتداً اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تھا۔
ایران کی حکومت نے کئی ہفتے پہلے ہی مقدس مقامات کو ہجوم کے لیے بند کرنے پر زور دیا تھا۔ البتہ اس ضمن میں سختی نہیں برتی گئی تھی۔ تاہم ایران میں وائرس کے پھیلاؤ کے باعث رواں ہفتے ایران میں موجود مقدس مقامات کو زائرین کے لیے بند کر دیا گیا۔
بلوچستان میں کرونا وائرس کے 16 مریض، نئے قرنطینہ مراکز بنانے کی تیاریاں
بلوچستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ بدھ کو پاکستان اور ایران کی سرحد کے قریب تفتان کے قرنطینہ میں موجود سندھ سے تعلق رکھنے والے 750 زائرین کو صوبے میں بھیج دیا گیا ہے۔
پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے ایک ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ایران سے پاکستان آنے والے 2200 سے زائد زائرین کو تفتان کے قریب چار مقامات پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کوئٹہ کے جنوبی علاقے میاں غونڈی میں قائم قرنطینہ مرکز میں بھی 600 زائرین کو رکھا گیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ صوبۂ خیبر پختونخوا اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار سے زائد زائرین کو ان کے علاقوں میں آج روانہ کر دیا جائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ کے دو نواحی علاقوں میں نئے قرنطینہ مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ دونوں مراکز میں تفتان سے لائے جانے والے زائرین کو رکھا جائے گا۔ ان سینٹرز میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے موبائل لیبارٹریز بھی ہوں گی۔