پاکستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو روز کے دوران ہونے والی موسلادھار بارشوں کے باعث 30 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں اور یوں رواں رواں ماہ کے دوران ایسے ہی واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 90 ہو گئی ہے۔
ان میں زیادہ تر ہلاکتیں مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کے علاوہ برف اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے ہوئیں ہے اور اس دوران ایک سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
حکام کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مٹی کے تودے گرنے سے 12 افراد ہلاک ہو گئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جبکہ ہفتے کو ملک کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونحواہ کے ضلع چترال کے پہاڑی علاقے میں برف کا تودہ گرنے سے اسکول کے 8 طلبا اس کے نیچے دب گئے تھے جن میں سے اب تک صرف دو کی ہی لاشیں نکالی جا سکی ہیں۔
یہ واقعہ چترال سے تقریباً 40 کلومیٹر شمال میں واقع سوسم کے گاؤں میں پیش آیا جہاں اتوار کو بھی برف تلے دبے بچوں کو نکالنے کے لیے کوششیں جاری رہیں۔
رواں ماہ کی 9 تاریخ سے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ، پاکستان کے زیر انتظام کشمر، صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان کےمختلف علاقے موسلادھاربارشوں کی زد میں رہے ہیں جب کہ بالائی علاقوں میں برفباری بھی ہوئی ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ بارشوں کا یہ سلسلہایک غیر معمولی موسمیاتی عمل ہیں جس کی وجہ ان کے بقول غیر معمولی موسمیاتی تغیر النینو کا عمل ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ رواں ماہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بارشیں معمول سے زیادہ ہیں اور بارشوں کا یہ سلسلہ وقفہ وقفے سے اپریل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تغیرات سے سب سے زیادہ متاثرہوئے ہیں۔
پاکستان کو گزشتہ کئی سالوں سے شدید موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے جس سے نا صرف موسموں کا معمول متاثر ہوا بلکہ اسے غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ملک میںسیکڑوں افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوئے جب کہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوئیں۔