صوبہ خیبرپختونخواہ، شمالی علاقے گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ بارشوں، سیلابی ریلوں اور مکانات گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 71 تک پہنچ گئی ہے۔
گزشتہ ہفتہ سے شروع ہونے والی بارشوں کا سلسلہ اتوار کو تھم گیا تھا، لیکن کئی علاقوں میں مٹی کے تودے گرنے سے متعدد افراد ملبے تلے دب گئے تھے جن کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں منگل کو بھی جاری رہیں۔
سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ خیبرپختونخواہ میں ہوا جہاں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان لطیف الرحمن نے وائس امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حالیہ بارشوں سے صوبے میں اب تک 61 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
لطیف الرحمن نے بتایا کہ مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے، جہاں اُن کے بقول ناصرف جانی نقصان ہوا ہے بلکہ رابطہ سڑکیں بھی بہہ گئیں جس سے امدادی کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
’’کوہستان میں بعض ایسے مقامات ہیں جہاں سڑکیں بند ہیں اور وہاں پر ہیلی کاپٹر کی مدد سے امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس طرح مانسہرہ میں شنکیاری میں بھی سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے اور سوات میں کالام میں سڑکوں کو نقصان ہوا ہے۔ یہ تین مقامات ہیں جہاں سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے ان علاقوں تک رسائی ممکن نہیں رہی ہے لیکن کوشش کی جا رہی ہے کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی سامان (ان) علاقوں (کے متاثرہ افراد) تک پہنچایا جائے۔‘‘
اُدھر پاکستان کے زیراتنظام کشمیر کی نیلم وادی میں درجنوں مقامی سیاح پھنس گئے اور حکام انہیں وہاں سے نکالنے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے ’’این ڈی ایم اے‘‘ کے مطابق ہفتے کو شروع ہونے والی بارشوں کی وجہ سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتہ چند سالوں سے پاکستان کو غیر معمولی موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے اور حالیہ برسوں میں غیر معمولی بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ماہ بھی ہونے والی موسلادھار بارشوں سے بلوچستان، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں میں لگ بھگ 120 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔