ایران میں 1979ء میں اسلامی انقلاب کے بعد امریکی سفارت خانے پر قبضے کی برسی کے موقع پر پیر کو ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا اور امریکہ مخالف نعرے بازی کی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ تہران میں سابقہ امریکی کمپاؤنڈ کے مقام پر ہونے والی یہ ریلی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑی تھی۔
قدامت پسندوں نے اس بڑے مظاہرے کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حال ہی میں منتخب ہونے والے اصلاح پسند صدر حسن روحانی کے واشنگٹن سے حالیہ تاریخی روابط کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ستمبر میں حسن روحانی اور صدر براک اوباما کے درمیان 15 منٹ ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی جو تین دہائیوں میں دونوں ممالک کی اعلٰی قیادت کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ تھا۔
ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ خامنائی نے صدر حسن روحانی کے مغرب سے رابطوں کی حمایت کی تھی لیکن اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے کچھ اقدامات ’موزوں‘ نہیں تھے۔
ایران میں 34 سال قبل طالب علموں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر ہلا بول کر 52 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جس نے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کو ختم کر کے رکھا دیا۔
صدر حسن روحانی جنھوں نے اگست میں اقتدار سنھبالا تھا، اُنھوں نے امریکہ اور مغرب سے تعلقات کو بہتر بنانے کے کئی اشارے دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ مغرب اور امریکہ ایران کے خلاف تعزیرات میں نرمی لائیں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ تہران میں سابقہ امریکی کمپاؤنڈ کے مقام پر ہونے والی یہ ریلی ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑی تھی۔
قدامت پسندوں نے اس بڑے مظاہرے کی کال دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حال ہی میں منتخب ہونے والے اصلاح پسند صدر حسن روحانی کے واشنگٹن سے حالیہ تاریخی روابط کے خلاف احتجاج کا اظہار ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ستمبر میں حسن روحانی اور صدر براک اوباما کے درمیان 15 منٹ ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی جو تین دہائیوں میں دونوں ممالک کی اعلٰی قیادت کے درمیان پہلا براہ راست رابطہ تھا۔
ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ خامنائی نے صدر حسن روحانی کے مغرب سے رابطوں کی حمایت کی تھی لیکن اُن کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر کے کچھ اقدامات ’موزوں‘ نہیں تھے۔
ایران میں 34 سال قبل طالب علموں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر ہلا بول کر 52 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا، جس نے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات کو ختم کر کے رکھا دیا۔
صدر حسن روحانی جنھوں نے اگست میں اقتدار سنھبالا تھا، اُنھوں نے امریکہ اور مغرب سے تعلقات کو بہتر بنانے کے کئی اشارے دیتے ہوئے اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ مغرب اور امریکہ ایران کے خلاف تعزیرات میں نرمی لائیں گے۔