پاکستان میں پولیس نے وفاقی دارا لحکومت اسلام آباد کو نشانہ بنانے کے دہشت گردی کے ایک بہت بڑے منصوبے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسلام آباد پولیس کے سربراہ طارق مسعود نے ایوان بالایعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورداخلہ کو بتایا کہ گزشتہ ماہ دس سے زائد دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جو شہر میں ایک بڑے ہوٹل سمیت متعدد عوامی مقامات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے ۔ طارق مسعود کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں کا مبینہ طور پر تعلق کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان سے ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر اور قائمہ کمیٹی کے رکن سید طاہر حسین مشہدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ طارق مسعود نے اسلام آباد سیف سٹی پروجیکٹ سے متعلق بریفنگ کے دوران کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد میں حال ہی میں نصب کیے گئے کیمروں کی مدد سے اس منصوبے کو ناکام بنایا گیا ہے۔
تاہم طاہر حسین مشہدی کا کہنا تھا کہ پولیس کی طرف سے اس کارروائی کے بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
اسلام آباد کو محفوظ بنانے کے سیف سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر کے مختلف مقامات پر لگ بھگ 1800 کیمرے نصب کیے گئے ہیں جن کے ذریعے 24 گھنٹے مختلف مقامات کی نگرانی کی جاتی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سیف سیٹی پروجیکٹ سے ناصرف شہر میں دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام بلکہ شہر میں جرائم کے واقعات پر قابو پانے میں مدد مل رہی ہے۔
طارق مسعود نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ منصوبہ شہر میں امن وامان براقر رکھنے کے حوالے سے موثر ثابت ہورہا ہے۔
پاکستان گزشتہ دس سال سے زائدعرصے سے دہشت گردی کا شکار رہا تاہم حالیہ برسوں کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے واقعات میں نمایا ں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔