افغان کابینہ نے نیٹو کے فضائی حملے میں 27عام شہریوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ”ناقابل وضاحت“ واقعہ قرار دیا ہے۔
پیر کے روز جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق افغان کابینہ کا کہنا ہے کہ انھیں ملنے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیٹو کے طیاروں نے گاڑیوں کے ایک قافلے پر حملہ کیا جس میں عام شہری ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں چار عورتیں اور ایک بچہ بھی شامل ہے جب کہ 12افراد زخمی ہوئے ہیں۔
نیٹو افواج کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل صوبہ ارزگان کے قریب اس کے طیاروں نے ان افراد پر حملہ کیا جن پر اسے شبہ تھا کہ وہ عسکریت پسند ہیں اور نیٹو اور افغان فوجوں پر حملہ کرنے کے لیے بڑھ رہے ہیں۔بعد ازاں معلوم ہوا کہ ان گاڑیوں میں عورتیں اور بچے بھی سوار تھے۔
افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل سٹینلی میکرسٹل نے اس واقع پر صدر حامد کرزئی سے معذرت کی ہے۔ ایک بیان میں انھوں نے کہاکہ ”میں نے اپنی فوجوں پر واضح کررکھا ہے کہ ہمارا کام ملک میں عوام کا تحفظ ہے اور غلطی سے ان کا ہلاک یا زخمی ہونا ہمارے مشن کے حوالے سے ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائے گا“۔
افغان اور نیٹو حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ وزارت داخلہ کے ترجمان ضمارے بشری کا کہنا ہے کہ تین بسوں میں 42افراد سوار تھے اور مقامی تفتیش کاروں نے جائے وقوع سے 21لاشیں اکٹھی کی ہیں جب کہ دو افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ کے ارکان سے ہلاکتوں کی تعداد میں تضاد کے بارے میں معلوم کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت افغان حکومت اور غیر ملکی فوجوں کے درمیان اختلافات اور تناؤ کا بڑا سبب رہا ہے۔ گذشتہ آٹھ ماہ کے دوران ملک میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مزاحمت کو کچلنے کے لیے دو بڑے آپریشن شروع کیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال 359افغان شہری امریکہ اور نیٹو کے فضائی حملوں میں ہلاک ہوئے۔