پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ میں "زہریلی" شراب پینے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 20 سے تجاوز کرگئی ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
یہ واقعہ ضلع ٹنڈو محمد خان کے علاقے کریم آباد میں پیش آیا جہاں پیر کی رات مقامی طور پر تیار کی گئی شراب نوش کرنے سے متعدد افراد کی حالت غیر ہو گئی۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد کو ٹنڈو محمد خان اور حیدرآباد کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور منگل کی شام تک ان میں سے 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی تھی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی افراد نے علاقے میں کچی یا زہریلی شراب بنانے اور فروخت کرنے والوں کے خلاف حکام کی طرف سے کارروائی نہ کرنے پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جس کے بعد سندھ پولیس کے سربراہ اے ڈی خواجہ نے بعض عہدیداروں کو معطل کردیا۔
پولیس نے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے اس کاروبار سے منسلک دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ مرنے والوں میں اکثریت ہندو برادری کے لوگوں کی ہے۔
پاکستان میں شراب کی فروخت کی قانونی طور پر اجازت صرف غیر مسلموں کے لیے جنہیں خصوصی اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں۔ تاہم غیر طبقے سے تعلق رکھنے والے اکثر شراب نوش مقامی طور پر تیار کی جانے والی نسبتاً سستی شراب غیر قانونی طور پر خریدتے ہیں۔
لیکن غیر معیاری اور گھریلو طور پر شراب تیار کرنے کے کاروبار سے بھی بہت سے لوگ وابستہ ہیں اور اکثر ایسی شراب پینے سے اموات کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔
2014ء میں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں بھی ایسی ہی شراب پینے سے لگ بھگ 20 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔