رسائی کے لنکس

پاکستان کی طرف سے افغان الزامات کی تردید


دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم ( فائل فوٹو )
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم ( فائل فوٹو )

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس طرح کے الزامات سے نا تو بین الاقوامی برادری اور نا ہی افغان عوام گمراہ ہوں گے۔

پاکستان نے افغانستان کی طرف سے لگائے گئے اُن الزامات کو سختی سے رد کیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ ہفتے افغان صدارتی اُمیدوار عبداللہ عبداللہ پر حملے میں پڑوسی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی ملوث تھی۔

افغانستان کی طرف سے الزام میں پاکستان کا نام لیے بغیر کہا گیا کہ عبداللہ عبداللہ پر حملے میں غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ملوث تھی۔

پیر کو وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ الزامات سے پاکستان کو مایوسی ہوئی، کیوں کہ یہ کئی ماہ سے تعمیری دوطرفہ تعلقات کے لیے کی جانے والی کوششوں کے لیے کسی طور سود مند نہیں ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ افغانستان اپنی ذمہ داریوں میں ناکامی کی صورت میں پاکستان اور اس کے سلامتی کے اداروں پر الزامات لگانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو یقین ہے کہ اس طرح کے الزامات سے نا تو بین الاقوامی برادری اور نا ہی افغان عوام گمراہ ہوں گے۔

اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ افغانستان کے انتخابات میں خلل ڈالنے سے پاکستان کا کوئی مفاد وابست نہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں پرامن انتخابات کا خواہاں ہے اور اس کے لیے ہر ممکن معاونت جاری رکھے گا جب کہ پہلے مرحلے کی طرح اس مرتبہ بھی پاک افغان سرحد کی موثر نگرانی کی جائے گی تاکہ پڑوسی ملک میں ووٹنگ کا عمل پر امن رہے۔

گزشتہ جمعہ کو کابل میں افغانستان کے صدارتی اُمیدوارعبداللہ عبداللہ کی گاڑیوں کے قافلے کو خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تاہم وہ اس حملے میں بال بال بچ گئے۔

صدارتی انتخابات کا دوسرا اور حتمی مرحلہ 14 جون کو ہو گا جس میں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی مد مقابل ہوں گے۔

انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی بھی اُمیدوار آئین کے تحت پچاس فیصد ووٹ حاصل نہ کر سکا اس لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے دو اُمیدواروں کے درمیان اب مقابلہ ہو گا۔

صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں عبداللہ عبداللہ کو 45 فیصد جب کہ اشرف غنی کو تقریباً 33 فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔
XS
SM
MD
LG