پاکستان کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے دنیا کے اہم دارالحکومتوں میں تعینات پاکستانی سفیروں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے مفادات کے تحفظ اور اہم معاملات پر پاکستان کے موقف کو اجاگر کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں۔
انھوں نے یہ بات پیر کو اسلام آباد میں سفارت کاروں کی ایک غیر معمولی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر کہی۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ایک کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد بھارتی کشمیر کی کشیدہ صورت حال کے تناظر میں سفارت کاروں کی اس کانفرنس کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک متنازع علاقہ ہے اور اس کا ایک حصہ بھارت اور ایک پاکستان کے زیر انتظام ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ میں برہانی وانی کی ہلاکت کے بعد صورت حال انتہائی کشیدہ ہو گئی اور اس دوران ہونے والے مظاہروں اور سکیورٹی فورسز سے ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں کی تعداد 60 سے تجاوز کر گئی ہے۔
پاکستان نے بھارتی کشمیر کی کشیدہ صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھائے گا۔ تاہم بھارت نے پاکستان کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہہ چکا ہے کہ وہ بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت نا کرے۔
پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان دنیا کو کشمیر سے متعلق اپنے موقف سے آگاہ کرنا چاہتا ہے اور یہ کانفرنس اس حوالے سے اہم ہے۔
’’مقصد اس کا یہ ہے کہ دنیا کے سامنے کشمیر کی اہمیت کو اجاگر کیا جائے اور ان اہم ممالک میں جو ہمارے سفیر ہیں ان کے ذریعے دنیا تک کشمیریوں کے بارے میں پاکستان کے موقف کو پہنچایا جائے بنیادی مقصد اس کا یہی ہے۔‘‘
پاکستان کے وزارت خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق چین، بھارت، روس، افغانستان اور امریکہ سمیت اہم ممالک میں تعینات پاکستانی سفیر اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔
تین روز تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفارت کار اپنے میزبان ملکوں میں ہونے والی اہم پیش رفت اور تبدیلیوں پر بھی تبادلہ خیال کریں گے اور اس تناظر میں ملک کے ایک موثر خارجہ پالیسی کی تشکیل کے لیے اپنی سفارشات پیش کریں گے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف جن کے پاس ملک کے وزیر خارجہ کا قلمدان بھی ہے اس کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں شرکت کریں گے جو بدھ کو ہو گا۔