افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج (ایساف) کے کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ نے پیر کو راولپنڈی میں پاکستان فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے الوداعی ملاقات کی۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ جنرل راحیل اور جنرل ڈنفورڈ کے درمیان ملاقات میں افغانستان میں صدارتی انتخاب کے بعد کی صورت حال اور پاک افغان سرحد کی نگرانی کے بارے میں بات چیت کی۔
بیان کے مطابق جنرل راحیل نے افغانستان میں استحکام کے لیے ڈنفورڈ کی کوششوں کو سراہا۔
پاکستانی فوج نے 15 جون سے افغانستان کی سرحد سے متصل قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا۔
پاکستان افغانستان میں تعینات غیر ملکی فوجوں سے یہ کہہ چکا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ سرحد کی نگرانی کو موثر بنایا جائے تاکہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کی وجہ سے وہاں سے جنگجوؤں کے فرار ہونے کی کوششوں کو روکا جا سکے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک ہونے والے فوجی آپریشن میں 600 سے زائد ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کو ہلاک کر نے کے علاوہ ان کے ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا جا چکا ہے۔
افغانستان حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں القاعدہ سے منسلک اور دوسرے جنگجوؤں نے پناہ لے رکھی ہے جو افغانستان میں حملے کرتے رہتے ہیں اور پاکستان سے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی رہتی ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ اُمور سرتاج عزیر اس ماہ کے اوائل میں کہہ چکے ہیں پاکستان کا فوجی آپریشن بلاتفریق تمام عسکریت پسندوں کے خلاف جاری ہے۔