گزشتہ ماہ ارجنٹائن میں چیمپیئنز چیلنج ہاکی ٹورنامنٹ کے موقع پرپاکستانی ٹیم ممبران کی مقامی میزبان خاتون افسر کے ساتھ ایسی تصاویر میڈیا کے ہاتھ لگیں جن میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو اس خاتوں کے ساتھ بغلگیر ہوتے دکھایا گیا۔ پاکستانی ٹی وی چینلز نے ان تصاویر کی بار بار تشہیر کی جس کی وجہ سے ملک میں یہ تنقید زور پکڑتی گئی کہ غیر ملکی دوروں کے دوران ہاکی اور کرکٹ کے کھلاڑیوں کی خراب کارکردگی کی ایک بڑی وجہ مبینہ نازیبا سرگرمیوں میں ملوث ہونا ہے۔
اگرچہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کامئوقف ہے کہ مقامی میزبان کے ساتھ تصاویر ٹورنامنٹ کے اختتام پرمنعقدہ الوداعی تقریب کی ہیں۔ تاہم
جمعے کو اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے اجلاس کے دوران چیئرمین جمشید دستی نے ہاکی ٹیم کے ممبران کے ”معاملات“ پر سخت تنقید کرتے ہوئے” قابل اعتراض“ تصاویر بنوانے پر ہاکی ٹیم کے کھلاڑی ریحان بٹ کو ایک لاکھ جب کہ کوچ شاہد خان اور مینیجر آصف باجوہ پر 50,50ہزار جرمانہ عائد کیا۔
جمشید دستی کا مئوقف تھا کہ ایسی تصاویر بنوانا پاکستانی روایات کے منافی ہے اور ملک کے سفیر ہونے کے ناطے کھلاڑیوں کو اس کا پاس رکھنا چاہیے۔ کوچ شاہد خان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں ہاکی فیڈریشن نے ٹیم ممبران کو خبردارکیا ہے کہ وہ آئندہ محتاط رہیں۔
مزید برآں قائمہ کمیٹی کے چیئر مین نے صدر آصف علی زرداری سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئر مین اعجاز بٹ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 71سالہ اعجاز بٹ” جسمانی طور پر فٹ نہیں ہیں ، نہ تو وہ صحیح طرح چل سکتے ہیں اور نہ ہی انھیں صحیح طرح نظر آتا ہے“۔
قومی ٹیم کی دورہ آسٹریلیا کے دوران کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے جمشید دستی نے کہا کہ ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کررہی جو ایک تشویش ناک امر ہے۔انھوں نے کہا کہ جلد ہی بورڈ اورٹیم حکام کو قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے طلب کیا جائے گا۔
صدر زرداری پاکستان کرکٹ بورڈ کے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں اور انھوں نے اکتوبر2008ء میں نسیم اشرف کی جگہ اعجاز بٹ کو بورڈ کا سربراہ مقرر کیا تھا۔