رسائی کے لنکس

”2009ء میں 12ہزار سے زائد ہلاکتیں“


”2009ء میں 12ہزار سے زائد ہلاکتیں“
”2009ء میں 12ہزار سے زائد ہلاکتیں“

2009ء میں دہشت گردانہ حملوں،سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں،قبائلی جھگڑوں اور سرحد پار سے قبائلی علاقوں میں امریکہ اور نیٹو کے حملوں میں مجموعی طور پر 12632افراد ہلاک ااور 12815زخمی ہوئے۔یہ اعدادوشمار پاکستانی محققین، دانشوروں اور صحافیوں پر مشتمل ایک غیر سرکاری تنظیم پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس سٹڈیز (PIPS)کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں دیے گئے ہیں۔

”پاکستان سکیورٹی رپورٹ“ کے عنوان سے جاری کردہ اس رپورٹ کے مطابق فرقہ وارانہ فسادات،عسکریت پسندوں کی کارروائیوں اور دہشت گرد انہ حملوں کے 2586واقعات میں 3021افراد مارے گئے اور7334زخمی ہوئے۔ ان میں سب سے زیادہ 1173واقعات شمال مغربی صوبہ سرحد،792بلوچستان اور 559قبائلی علاقوں میں پیش آئے۔پنجاب میں 46،سندھ میں 30،وفاقی دارالحکومت میں 12جب کہ گلگت بلتستان اور پاکستانی کشمیر میں پانچ،پانچ واقعات رونما ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال سکیورٹی فورسز نے شر پسندعناصر کے خلاف 596کارروائیاں کیں جب کہ 2008ء میں یہ تعداد 313تھی۔ ان کارروائیوں میں 12800سے زائد مشتبہ شدت پسند گرفتار کیے گئے جن میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے 75عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں مقامی طالبان یا کالعدم تنظیموں کے 9739افراد کو بھی ملک کے مختلف علاقوں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کیا۔

2009ء میں عسکریت پسندوں کے خلاف پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں نے بھر پور کارروائیوں کیں جن میں ملاکنڈ ڈویژن بشمول وادی سوات اور جنوبی وزیرستان کے علاقے قابل ذکر ہیں۔

اکتوبرمیں راولپنڈی میں فوج کے ہیڈ کوارٹر یعنی GHQپر ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستانی فوج نے جنوبی وزیرستان میں شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کا آغاز کیا۔2009ء کے اوائل میں شدت پسندوں نے ملک بھر میں سکیورٹی اہلکاروں، سرکاری تنصیبات پر حملے کیے تاہم سال کے آخر میں انھوں نے عام شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان عسکریت پسند اپنے حملوں کے طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے صرف ایک خودکش حملہ آور کو استعمال کرنے کی بجائے اب زیادہ منظم اور مربوط کارروائیوں پر انحصار کررہے ہیں جن کا اظہار اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی، لاہور اور پشاور کے بازاروں میں ہونے والے بم حملوں سے ہوتا ہے۔

XS
SM
MD
LG