پاکستان کی وفاقی حکومت کے ایک اہم وزیر نے صدر براک اوباما کی طرف سے امریکہ میں مسجد کے دورے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام نہایت اہمیت کا حامل ہے اور یہ مسلمانوں میں ایک اچھا تاثر ابھارنے میں معاون ہو گا۔
صدر اوباما نے بدھ کو امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور کی ایک مسجد کا دورہ کیا اور مسلمان برادری کے رہنماؤں اور افراد سے ملاقات کی۔
صدر اوباما کا اپنے عہدہ صدارت کے دوارن امریکہ میں واقع کسی بھی مسجد کا یہ پہلا دورہ تھا جو ایک ایسے وقت کیا گیا جب امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک میں ہوئے دہشت گردی کے کچھ واقعات کی وجہ سے چند امریکی حلقوں کی طرف سے مسلمانوں کے بارے میں منفی تاثر ابھارنے کی کوشش کی گئی۔
مسجد کے دورے کے دوران اسلامک سوسائٹی کے ارکان سے اپنے خطاب میں صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ’’ہم امریکی ایک ہی کنبہ ہیں‘‘، جب کہ، ’’اکثر‘‘ امریکی غلط طور پر اسلام اور دہشت گردی کو ایک ساتھ نتھی کرتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ "بہت ہی قلیل لوگوں کے فعل کا الزام پوری مسلمان برادری پر دھر دیا جاتا ہے،جو درست بات نہیں"۔
مذہبی امور اور بین الامذاہب ہم آہنگی کے وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے وائس امریکہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ صدر اوباما کا یہ دورہ نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
" میں یہ سمجھتا ہوں کہ ایسے اقدام اپنے نتائج کے حوالے سے بہت بڑی اہمیت رکھتے ہیں اس سے امریکی قوم کو بھی معاملات کو سمجھنے میں آسانی ہو گی اور ہمارے مسلمان لوگ جب اس چیز کو دیکھیں گے تو بہت ہی اچھا تاثر قائم ہو گا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس طرح کے اقدمات اگر ہوتے رہیں تو بہت ساری الجھنیں اور نفرتوں کو ختم کرنے میں آسانی ہو گی"۔
پیر امین الحسنات نے کہا کہ صدر اباما کی بالٹی مور میں مسلمان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات نہ صرف مسلمانوں کے لیے خوشگوار امر ہے بلکہ یہ ان کے متعلق ایک اچھا تاثر ابھارنے میں معاون ہو گا۔
" آپ کسی سے دور رہیں کسی کو جانتے نا ہوں تو آپ کی فکر اور اس بار ے میں رائے اور ہوتی ہے جب آپ اس کے ساتھ تعلق استوار کرتے ہیں اس کے ساتھ معاملات کرتے ہیں تو آپ کو پتا چلنے لگتا ہے کہ جو سنا تھا وہ ویسے نہیں تھا تو یہ بہت بڑا باہمی تبادلہ خیال ہے۔ مسلمان برادری کے لیے یہ صدر اوباما کا یہ عمل انتہائی خوشگوار ہو گا۔"
پیر امین الحسنات نےکہا کہ دوسرے ملکوں میں مقیم مسلمان برادری کے افراد کے لیے وہاں کے قوانین و ضوابط کی پابندی کرنے سے ان کے لیے آسانی کا باعث ہو گی۔
" میرا یقین ہے جس ملک میں ہم رہتے ہیں وہاں کے قوانین اور ضوابط وہاں کے معامالات وہاں کی ثقافت کا حصہ ہیں تو میرے خیال میں وہاں کوئی پریشانی نہیں ہو گی، ہمارے ملک میں بھی الجھنیں ہیں جس کے بدلے میں ہماری طرف سے بھی کچھ کوتاہیاں ہیں جس کی وجہ سے یہ تاثر ابھرتا ہے صدر (اوباما)صاحب کے اس اقدام سے میں امید کرتا ہوں کہ ساری چیز کو سلجھانےمیں آسانی ہو گی"۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ صدر اوباما کا یہ بہت اچھا اقدام ہے اور ان کے بقول اس سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں مذہبی حلقوں کا کہنا ہے کہ عالمی حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ تمام مذاہب کے لوگ دنیا کو درپیش خطرات خاص طور پر شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں