اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین "یو این ایچ سی آر" نے پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے توسیع شدہ شناختی دستاویز متعلقہ مراکز سے حاصل کر لیں۔
یہ اعلان ایسے افغان مہاجرین کے لیے جن کے کارڈ کی معیاد 31 دسمبر 2012ء کو ختم ہو گئی تھی اور ان کے عارضی قیام میں حکومت نے چھ ماہ کی توسیع کر دی تھی۔
بعد ازاں یو این ایچ سی آر نے ان کے کارڈز کی تجدید کا عمل رواں سال کے اوائل میں شروع کیا تھا اور یہ سلسلہ 2014ء کے اواخر تک جاری رہے گا۔
ادارے کی پاکستان میں ایک عہدیدار دنیا اسلم خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس کارڈ کی افغان پناہ گزینوں کے لیے اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا۔
"یہ کارڈ انھیں دسمبر 2015 تک پاکستان میں قانونی طور پر رہنے کا ثبوت ہے، اور پھر ان کے یہاں پیدا ہونے والے بچوں کو پیدائشی سرٹیفیکٹ بھی جاری ہوگا جو آگے چل کر ان کے لیے بہت اہم ہوگا۔ جس کے پاس یہ کارڈ ہوگا انھیں کوئی بھی فارن ایکٹ کے تحت غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم تصور نہیں کرے گا اور انھیں بلاوجہ ہراساں بھی نہیں کیا جاسکے گا۔"
یو این سی آر کے مطابق اس کارڈ کے حامل افراد کو وطن واپسی پر اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں کی طرف سے سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی جب کہ افغان حکومت بھی ان کو وطن واپس آنےو الے شہری کے طور پر تسلیم کرے گی۔
پاکستان میں کوائف کے اندراج کے قومی ادارے "نادرا" کے مطابق اب تک ایک لاکھ بیس ہزار چھ سو انتالیس پناہ گزینوں نے اپنے تجدید شدہ کارڈ وصول نہیں کیے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت تقریباً 15 لاکھ اندراج شدہ افغان مہاجرین موجود ہیں جب کہ لگ بھگ دس لاکھ ایسے افغان باشندے رجسٹریشن کے بغیر ملک کے مختلف حصوں میں رہ رہے ہیں۔
پاکستان دنیا میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے بڑوں ملکوں میں سے ایک ہے جہاں لاکھوں افغان مہاجرین تیس سال سے زائد عرصے سے مقیم ہیں۔