رسائی کے لنکس

USA-BIDEN/
USA-BIDEN/

بائیڈن :امریکہ یوکرین میں بند 20 ملین اناج مارکیٹ لانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے

یو کرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس یو کرین کی بندرگاہوں کی ناکہ بندی کر کے اور گندم، مکئی، خوردنی تیل اور دیگر اشیاء کی برآمد روک کر"قحط کے خطرے کے ذریعے دنیا کو بلیک میل کر رہا ہے۔"

18:43 3.3.2022

ہر کوئی یاد رکھے گا کہ یوکرین بحران میں کس نے کس کا ساتھ دیا: پاکستان میں پولینڈ کے سفیر

پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک اب بھی پاکستان سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ وہ روس، یوکرین تنازع میں عالمی قوانین اور انسانی حقوق کو مدِ نظر رکھتے ہوئے دو ٹوک موٌقف اپنائے گا۔

پولینڈ کے سفیر نے یہ بیان ایسے موقع پر دیا ہے جب بدھ کو روس کے یوکرین پر حملے کے خلاف اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش ہونے والی قرارداد پر ووٹنگ میں پاکستان نے حصہ نہیں لیا تھا۔

اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کے نمائندے علی فرقان کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں پولش سفیر ماسیج پسارسکی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے روس، یوکرین تنازع پر یورپی ممالک کے سفرا کا مؤقف کھلے دل سے سنا ہے۔ لہذٰا اُمید ہے کہ اس جارحیت کے خلاف پاکستان بھی یورپی ممالک کے ساتھ کھڑا ہو گا۔

اُن کا کہنا تھا کہ "یہ ایک غیر معمولی صورتِ حال ہے جہاں ہر کوئی یاد رکھے گا کہ کون حملہ آور کے ساتھ کھڑا تھا اور کس نے مظلوم کی حمایت کی۔ اس سے یہ بھی پتا چلے گا کہ کون سا ملک اخلاقی اقدار کا تحفظ چاہتا ہے۔"

مزید جانیے

17:51 3.3.2022

'یوکرین جنگ طول پکڑتی ہے تو بھارت کے مفادات متاثر ہوں گے'

یوکرین جنگ میں بھارت نے اب تک غیر جانبدارانہ مؤقف اختیار کیا ہے لیکن مبصرین کا خیال ہے نئی دہلی کے لیے اس کا غیرجانبدارانہ تعلق آگے چل کر نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں یوکرین پر روس کے حملے کے خلاف اب تک تین قراردادیں پیش ہو چکی ہیں اور بھارت نے ان میں سے کسی بھی قرارداد کے حق یا مخالفت میں ووٹ نہیں کیا۔

بھارت نے پہلے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ووٹنگ سے خود کو دور رکھا۔ اس کے بعد اس نے جنرل اسمبلی بلانے کے لیے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی قرارداد پر ووٹنگ اور پھر جنرل اسمبلی میں ہونے والی ووٹنگ میں بھی حصہ نہیں لیا۔

اب سب کی نگاہیں اس پر مرکوز ہیں کہ جنیوا میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں وہ کیا مؤقف اختیار کرتا ہے۔ توقع ہے کہ اس میں بھی روس کے حملے کی مذمت کے لیے ایک قرارداد پیش کی جائے گی۔

مزید جانیے

17:47 3.3.2022

وسطی ایشیائی ممالک بھی یوکرین تنازع میں روس کی حمایت سے گریزاں

روس کے ساتھ قریبی شراکت داری کے باوجود وسطی ایشیائی ممالک یوکرین کے خلاف روسی جارحیت پر کریملن کی حمایت سے گریزاں ہیں۔ یوکرین پر روس کے حملے کو کئی روز گزر جانے کے باوجود کسی بھی وسطی ایشیائی ملک نے روسی اقدام کی حمایت نہیں کی۔

وائس آف امریکہ کی نوبہار امامووا کی رپورٹ کے مطابق وسطی ایشیائی ممالک نے مشرقی یوکرین کے علاقوں ڈونیسک اور لوہانسک کو آزاد علاقے تسلیم کرنے کے پوٹن کے اعلان کی بھی تائید نہیں کی تھی۔

وسطی ایشیائی ممالک کا یہ محتاط رویہ روسی قیادت کے ان دعووں کی بھی نفی کر رہا ہے جن میں صدر پوٹن کہتے رہے ہیں کہ وسطی ایشیائی ممالک اُن کے فیصلوں کو 'سمجھتے' ہیں۔

امریکی میڈیا نے حال ہی میں امریکی قومی سلامتی کونسل سے منسوب ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ قازقستان نے ماسکو کی جانب سے یوکرین میں فوجیں بھیجنے کی 'درخواست' مسترد کر دی ہے جس کا امریکہ خیر مقدم کرتا ہے۔

یوکرین بحران کے پیشِ نظر کئی وسطی ایشیائی ممالک یوکرین سے اپنے شہریوں کا انخلا بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اٹھائیس فروری کو وسطی ایشیائی وزرائے خارجہ کے ساتھ ایک ورچوئل ملاقات کے دوران، امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کی اور اس ملک کی خودمختاری، آزادی اور علاقائی سالمیت کے لیے واشنگٹن کی حمایت کا اعادہ کیا۔

البتہ وسطی ایشیائی ممالک نے روسی جارحیت سے متعلق عوامی سطح پر تاحال کھل کر اظہارِ خیال نہیں کیا۔

مزید جانیے

17:44 3.3.2022

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG