جوہری تنصیب پر روس کا حملہ اور قبضہ: ''ناقابل قبول اور غیر ذمہ دارانہ طرز عمل'' قرار
یوکرین میں 'زپورزیا' کی جوہری تنصیب پر روس کے حملے اور قبضے کے معاملے کو زیر غور لانے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس جاری ہے۔
عالمی ادارے کی سیاسی اور امن امور سے متعلق معاون سیکریٹری جنرل، روزمیری دی کارلو نے کہا ہے کہ ''نیوکلیئر تنصیبات اور دیگر اہم زیریں ڈھانچے کے گرد و نواح میں عسکری نوعیت کی کارروائیاں نہ صرف قابل قبول نہیں، بلکہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے''۔
اپنے کلمات میں اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب، لِنڈا گرین فیلڈ نے روس پر زور دیا ہے کہ آئندہ نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملے کے ارتکاب کی حرکات سے اجتناب کیا جائے۔
ادھر، ایک ٹوئیٹ میں وائس آف امریکہ کی نمائندہ، مارگریٹ بشیر نے بین الاقوامی جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ روسی حملے کے باوجود جوہری تنصیب محفوظ ہے۔
'روسی سامعین و ناظرین کو ''حقیقت پر مبنی خبروں کے مواد'' تک رسائی دی جانی چاہیے'
وائس آف امریکہ نے جمعے کو روس کی حکومت کی جانب سے وائس آف امریکہ کی روسی زبان کی نیوز سائٹ کو ملک میں رسائی نہ دینے کے اقدام کا جواب دیا ہے۔
بیان میں وائس آف امریکہ کی قائم مقام ڈائریکٹر، یولنڈا لوپیز نے کہا ہے کہ روس کے سامعین و ناظرین کو ''حقیقت پر مبنی خبروں کے مواد'' تک رسائی ملنی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ وائس آف امریکہ وہ طریقہ کار اختیار کرنے کا حامی ہے جس کے ذریعے خبروں کو بلاک کرنے کی روس کی کوششوں کو نظرانداز کیا جا سکے۔
روس نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر وائس آف امریکہ اپنی خبروں کا شائع مواد ہٹا نہیں دیتا تو وہ روس تک اس کی رسائی بلاک کر دیں گے، جس مواد میں یوکرین پر روسی جارحیت کے بارے میں اطلاعات دی گئی ہیں۔
یوکرین کے جوہری پلانٹ پر حملہ: سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے یوکرین میں جوہری پلانٹ پر حملے کے معاملے پر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے۔
وائس آف امریکہ کی نمائندہ مارگریٹ بشیر کے مطابق اقوامِ متحدہ نے امریکہ، برطانیہ اور دیگر چار ممالک کی درخواست پر یوکرین کے زپورزیا جوہری پلانٹ پر روس حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر بحث کے لیے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔
قبل ازیں اقوامِ متحدہ کی جوہری ایجنسی آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے پلانٹ پر روسی حملے کی تصدیق کی تھی اور بتایا تھا کہ اس کے نتیجے میں پلانٹ میں موجود جوہری ری ایکٹر متاثر نہیں ہوئے۔
البتہ آئی اے ای اے اور جوہری تحفظ کے ماہرین پلانٹ پر روس کی کارروائی کے ممکنہ سنگین نتائج سے خبردار کر رہے ہیں۔
یوکرین کے جوہری پلانٹ پر روس کا حملہ کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
روس نے جمعے کی صبح یورپ کے سب سے بڑے جوہری توانائی کے پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں پلانٹ کے احاطے میں آگ بھی بھڑک اٹھی جس کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ خطہ ایک بار پھر 1986 میں چرنوبیل جیسے سانحے سے دوچار ہو سکتا ہے۔
اس حملے سے متعلق خدشات اس وقت ختم ہوگئے تھے جب یوکرین کے حکام نے اعلان کیا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے اور اگرچہ وہ حصہ جہاں ری ایکٹرز موجود ہیں متاثر ہوا ہے تاہم جوہری یونٹ کو کوئی زد نہیں پہنچی ہے۔
اگرچہ زپورزیا نیوکلیئر پلانٹ کا ڈیزائن چرنوبیل سے مختلف ہے اور اسے آتشزدگی سے محفوظ بنانے کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔ لیکن نیوکلیئر سیفٹی کے ماہرین اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے خبردار کیا ہے کہ جوہری تنصیبات کے آس پاس جھڑپوں سے سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
اس سلسلے میں جوہری تنصیبات کی نگرانی کرنے والے یوکرین کے حکومتی ادارے نے ایک بڑے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اگر ان جھڑپوں کی وجہ سے جوہری پلانٹ کو بجلی کی فراہمی معطل ہوئی تو اس کے نتیجے میں مجبوراً کولنگ سسٹم کو چلانے کے لیے ڈیزل جنریٹرز کا استعمال کرنا پڑے گا جو اس مقصد کے لیے توانائی کازیادہ قابلِ اعتبار ذریعہ نہیں ہے۔