20 ہزار غیر ملکی رضاکاروں نے لڑنے کی پیش کش کی ہے، یوکرین کا دعویٰ
یوکرین کے وزیرِ خارجہ دمترو کولیبا نے دعویٰ کیا ہے کہ 52 ملکوں کے 20 ہزار سے زائد افراد یوکرین میں روسی حملوں کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر خدمات پیش کر چکے ہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یوکرین کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ غیر ملکی رضاکار حال ہی میں قائم کردہ انٹرنیشنل لیجن میں خدمات انجام دیں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اب تک کتنے غیر ملکی رضاکار یوکرین پہنچ چکے ہیں۔
کولیبا نے مقامی ٹیلی ویژن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا آج یوکرین کے ساتھ کھڑی ہے اور یہ ساتھ صرف الفاظ کا ہی نہیں بلکہ عملی بھی ہے۔
امریکہ کے سابق فوجیوں کا یوکرین میں بطور رضاکار لڑنے کا اعلان
امریکہ کے سابق فوجی اہلکار میتھیو پارکر نے جب سنا کہ روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا ہے تو ان کے ذہن میں یوکرین کے وہ فوجی آئے جنہوں نے عراق کی جنگ میں ان کا ساتھ دیا تھا۔ انہوں نے تب ہی فیصلہ کر لیا تھا کہ وہ یوکرین کے شہریوں کو ان کے ملک کے دفاع میں مدد کریں گے۔
پارکر کا کہنا تھا کہ عراق میں ان کے ساتھ ایک فوجی تھے جن کا تعلق یوکرین سے تھا۔وہ یوکرین کے فوجی امریکہ کے شہری بن گئے اور انہوں نے امریکہ کی فوج میں شمولیت اختیار کر لی۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں پارکر کا کہنا تھا کہ ان کے اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جنگ انصاف اور دوستی سے متعلق ہے۔
اپنے یوکرینی فوجی دوست کے حوالے سے پارکر کا کہنا تھا کہ وہ انہیں اپنے گھر سے متعلق بتایا کرتے تھے کہ کیسے ان کا خاندان ان پر فخر کرتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اچھی طرح یاد ہے کہ وہ کیسے اپنی چھوٹی بہن سے متعلق انہیں بتایا کرتے تھے۔
روسی اور ترک صدور میں رابطہ؛ ایردوان کی جنگ بندی کی اپیل
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے اپیل کی ہے کہ وہ یوکرین میں جنگ بندی کا اعلان کریں۔
اتوار کو ٹیلی فون پر گفتگو میں ایردوان نے پوٹن سے جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کے تحت سرحدوں کو کھولنے اور امن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
’روس اوڈیسا شہر پر بمباری کی منصوبہ بندی کر رہا ہے‘
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ روس اوڈیسا شہر پر بمباری کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
زیلنسکی کا اتوار کو ٹی وی کے لیے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ جنگی اور تاریخی جرم ہو گا۔
یوکرینی صدر کا جاری کردہ بیان میں روسی شہریوں کو مخاطب کرتے ہوئے روسی زبان میں کہنا تھا کہ وہ زندگی یا غلامی کے درمیان انتخاب کریں، ایک ایسے وقت میں کہ جب بدی کو شکست دینا ممکن ہے۔