امریکہ اور یورپی یونین کا روسی صدر پر پابندیاں لگانے کا اعلان
امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے پیشِ نظر وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیرِ خارجہ سرگئی لاروف کے اثاثے منجمد کر دے گا۔
یورپی یونین اور برطانیہ نے بھی روسی قیادت کے خلاف اسی نوعیت کے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
جمعے کو امریکی محکمۂ خزانہ کا یہ فیصلہ برسلز میں یورپی وزرائے خارجہ کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں یونین نے روسی قیادت کی جائیدادیں اور بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
برطانوی وزیرِ خارجہ لِز ٹرس نے بھی جمعے کو ایک ٹوئٹ میں اعلان کیا تھا کہ وہ روس کو اس وقت تک معاشی تکلیف پہنچاتے رہیں گے جب تک یوکرین کی خود مختاری بحال نہیں ہو جاتی۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زکہاروا نے امریکہ اور یورپی یونین کے ان اقدامات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان ممالک کی خارجہ پالیسی کی کمزوری کے عکاس ہیں۔
کیف میں دوبدو لڑائی، شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت
امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف میں روسی افواج اور یوکرینی فوج کے درمیان دوبدو لڑائی جاری ہے۔
انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اور دروازں، کھڑکیوں اور بالکنیوں کے قریب آنے سے گریز کریں۔
کیف میں شہر میں ہفتے کی صبح زوردار دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ایک ویڈیو پیغام میں ایک بار پر ہتھیار ڈالنے کی پیشکش مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی ریاست کا دفاع کریں گے۔
روس نے یوکرین پر حملے کے خلاف مذمتی قرارداد ویٹو کر دی
روس نے یوکرین میں جارحیت کے خلاف اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں پیش ہونے والی مذمتی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔
یہ قرارداد امریکہ اور البانیہ کی جانب سے ڈرافٹ کی گئی تھی جس کے حق میں سیکیورٹی کونسل کے 15 میں سے 11 اراکین نے ووٹ دیے۔
بھارت، چین اور متحدہ عرب امارات نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جب کہ روس نے بطور مستقل رُکن قرارداد ویٹو کر دی۔
قراداد پر ووٹنگ سے قبل اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ جو ممالک کسی دوسرے ملک کی خود مختاری اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر پر یقین رکھتے ہیں وہ اس قراراد کے حق میں ووٹ دیں۔
اُن کا کہنا تھا جو ممالک ایسا نہیں کرتے وہ روس کی طرح ہی ہیں جو بلااشتعال جارحیت کے ذریعے دوسرے ملک کی خود مختاری سلب کر رہا ہے۔
ہم دارالحکومت کیف کو نہیں کھو سکتے: یوکرینی صدر
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ کیف کو خصوص توجہ کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم اسے نہیں کھو سکتے۔
جمعے اور ہفتے کو اپنے ویڈیو پیغامات میں یوکرینی صدر نے ان قیاس آرائیوں کو بھی رد کیا کہ وہ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اسمارٹ فون سے خود بنائی گئی ویڈیو میں اُنہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے ساتھی یہیں موجود ہیں اور اپنی آزادی اور ریاست کا دفاع کر رہے ہیں۔
یوکرینی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی اور یوکرینی فوج کے درمیان دارالحکومت کیف میں لڑائی جاری ہے۔
دریں اثنا ایک سینئر امریکی انٹیلی جنس عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رپورٹرز کو بتایا کہ حملے کے بعد سے لے کر اب تک روسی افواج نے یوکرینی افواج کے ٹھکانوں پر 200 سے زائد بیلسٹک اور کروز میزائل داغے ہیں۔
امریکی انٹیلی جنس عہدے دار کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود روس کا فوجی آپریشن اس سرعت کے ساتھ آگے نہیں بڑھ رہا جس کی روسی حکام کو اُمید تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ روسی افواج نے کچھ مومینٹم کھو دیا ہے اور اُنہیں توقعات سے زیادہ مزاحمت کا سامنا ہے۔ اب بھی یوکرینی حکومت کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم برقرار ہے۔