افغانستان کی نیشنل آرمی کے چھ کیڈٹس پاکستان میں پیشہ وارانہ تریبت حاصل کرنے کے لیے جمعہ کو پاکستان کے فوجی افسران کی مرکزی تربیت گاہ کاکول پہنچے۔
افغان کیڈٹس جمعرات کو اسلام آباد پہنچے تھے۔ افغان عہدیداروں کے مطابق یہ کیڈٹس پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں فوج کی تربیت گاہ میں 18 ماہ گزاریں گے۔
مبصرین افغان کیڈٹس کی پاکستان میں تربیت کو دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک مثالی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعہ کو ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعمیری رابطوں میں وسعت کی ایک مثال ہے۔
تسنیم اسلم نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ اسلام آباد کے بعد دونوں ملکوں نے دوطرفہ روابط کو وسعت دینے کے لیے کئی اقدامات پر اتفاق کیا تھا جن میں عوام کے درمیان رابطے بڑھانے اور اقتصادی و سیاسی رابطوں کو بڑھانا بھی شامل تھا، اور (افغان کیڈٹس کی آمد) بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان سکیورٹی کے شعبے میں تعاون بہتر ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال کے اواخر میں اپنے دورہ کابل کے دوران افغانستان کو فوجی تربیت فراہم کرنے کی پیش کش کی تھی۔
اسلام آباد میں افغان سفیر جانان موسیٰ ذئی نے ایک بیان میں افغان کیڈٹس کی عسکری تربیت کے لیے پاکستان آمد کو دونوں ملکوں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ نئے افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ سال نومبر میں پاکستان کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک نئے باب کے آغاز کی ضرورت ہے۔
دونوں ملکوں کے عسکری کمانڈروں کے درمیان بھی رابطوں میں اضافہ ہوا ہے اور حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی کمانڈروں نے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کیا تھا۔