افغان پارلیمان نے صدر حامد کرزئی کی طرف سے دوسری مرتبہ پیش کی جانے والی نئی کابینہ کے زیادہ تر ناموں کو ہفتے کے روز مسترد کردیا ہے۔
224ارکان پر مشتمل ایوان زیریں نے فہرست کے 17میں سے سات ناموں کی منظوری دی ہے جس میں زلمے رسول بطور وزیرخارجہ ،ایک وزیر انصاف اور ایک خاتون شامل ہیں جو محنت وسماجی اموراور شہداء و معذور افراد کی بہبود کی وزارت کے لیے نامزد کی گئی تھیں۔ دفاع ،داخلہ ،خزانہ اور زراعت کی وزارتوں کے لیے نام پہلے ہی منظور کیے جاچکے ہیں۔
ہفتے کے روز نئی فہرست پر رائے شماری کئی گھنٹے جاری رہی جس کا عمل افغانستان میں ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا گیا ۔مسترد کیے جانے والے ناموں میں امور خواتین اور صحت عامہ کے لیے نامزد دو خواتین کے نام بھی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں اعلیٰ تعلیم،تجارت،ٹرانسپورٹیشن،پبلک ورکس، مہاجرین ،سرحدوں اور قبائلی امور کی وزارتوں کے نام بھی منظورنہ پاسکے۔
ناموں کو مسترد کیے جانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کچھ ممبران پارلیمان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ اس کے اہل نہیں ہیں اور ان میں سے کچھ کے جنگجوسرداروں سے رابطے ہیں یا انھیں صدر کرزئی کو انتخابات میں کامیاب کرانے میں معاونت کے طور پر نوازا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ صدر کرزئی کی طرف سے پیش کردہ پہلی فہرست پر رائے شماری دو جنوری کو ہوئی تھی جس میں شامل 70فیصد ناموں کو پارلیمنٹ نے مسترد کر دیا گیا تھا۔
افغانستان کی ترقی ،نظام حکومت کو بہتر بنانے اورملک کو درپیش مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی کانفرنس رواں ماہ کی 28تاریخ کو لندن میں ہورہی ہے اور مبصرین کے مطابق کابینہ کی تشکیل نہ ہونے کے باعث اصلاحات کے منتظر ملک افغانستان کے لیے مزید دشواریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ اس کانفرنس میں 60کے قریب ملکوں کے رہنماء و نمائندگان شریک ہورہے ہیں اور اس حوالے سے پاکستان کے کردار کو خاصی اہمیت دی جارہی ہے۔