حزب مخالف کی جماعتیں یہ خدشہ ظاہر کر چکی ہیں کہ صدر کرزئی 2014ء کے اختتام پر منصوبے کے مطابق غیر ملکی افواج کے انخلا کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کو طول دے سکتے ہیں
افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے صدارتی انتخابات کے تعطل بارے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ 2014ء میں اپنے وقت مقررہ پر ہوں گے۔
جمعرات کو کابل میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’انتخابات ضرور ہوں گے، جایئے اور اپنے پسندیدہ امیدوار کو منتخب کیجیے۔ میری (حکومت کی) معیاد ایک دن بھی زائد ہو گی تو وہ غیر قانونی تصور کی جائے گی۔‘‘
حزب مخالف کی جماعتیں یہ خدشہ ظاہر کر چکی ہیں کہ صدر کرزئی 2014ء کے اختتام پر منصوبے کے مطابق غیر ملکی افواج کے انخلا کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کو طول دے سکتے ہیں یا پھر اپنے حمایت یافتہ جانشین کے ذریعے حکومت پر اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنے کی کوشش کرسکتےہیں۔
صدر کرزئی انتخابات کے وقت میں ردوبدل کے بارے میں یہ بیان دے چکے تھے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا اور انتخابات ایک ہی وقت پر ہونے سے شاید افغانستان میں عدم استحکام پیدا ہو جائے۔
لیکن حال ہی میں معرض وجود میں آنے والی تقریباً 20 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ’’تعاون کونسل‘‘ نے گزشتہ ماہ متنبہ کیا تھا کہ انتخابات میں کسی بھی طرح کا التوا ملک کو سنگین بحران کی طرف لے جاسکتا ہے۔
جمعرات کو کابل میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’انتخابات ضرور ہوں گے، جایئے اور اپنے پسندیدہ امیدوار کو منتخب کیجیے۔ میری (حکومت کی) معیاد ایک دن بھی زائد ہو گی تو وہ غیر قانونی تصور کی جائے گی۔‘‘
حزب مخالف کی جماعتیں یہ خدشہ ظاہر کر چکی ہیں کہ صدر کرزئی 2014ء کے اختتام پر منصوبے کے مطابق غیر ملکی افواج کے انخلا کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کو طول دے سکتے ہیں یا پھر اپنے حمایت یافتہ جانشین کے ذریعے حکومت پر اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنے کی کوشش کرسکتےہیں۔
صدر کرزئی انتخابات کے وقت میں ردوبدل کے بارے میں یہ بیان دے چکے تھے کہ غیر ملکی افواج کے انخلا اور انتخابات ایک ہی وقت پر ہونے سے شاید افغانستان میں عدم استحکام پیدا ہو جائے۔
لیکن حال ہی میں معرض وجود میں آنے والی تقریباً 20 سیاسی جماعتوں پر مشتمل ’’تعاون کونسل‘‘ نے گزشتہ ماہ متنبہ کیا تھا کہ انتخابات میں کسی بھی طرح کا التوا ملک کو سنگین بحران کی طرف لے جاسکتا ہے۔