اشرف غنی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔ لیکن حکام کے مطابق حملہ آوروں اور صدارتی امیدوار کے گھر کے باہر تعینات محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منگل کو ایک صدارتی امیدوار کے گھر کے قریب شدت پسندوں کی طرف سے بم دھماکے اور فائرنگ کی گئی۔
پولیس حکام کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے اشرف غنی کے گھر کے قریب ایک حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی میں دھماکا کیا جب کہ ایک نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد سے خود کو اڑا لیا۔
اس حملے کے وقت اشرف غنی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔ لیکن حکام کے مطابق حملہ آوروں اور صدارتی امیدوار کے گھر کے باہر تعینات محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
تاحال اس میں ہونے والے کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان کا ہدف کابل میں ایک انتخابی مرکز تھا۔
دارالحکومت کابل میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات اور ملک میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے تناظر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود شدت پسندوں کی طرف سے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
طالبان نے پانچ اپریل کو ہونے والے انتخابات میں خلل ڈالنے اور اس میں حصہ لینے پر حملوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق خودکش حملہ آوروں نے اشرف غنی کے گھر کے قریب ایک حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی میں دھماکا کیا جب کہ ایک نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد سے خود کو اڑا لیا۔
اس حملے کے وقت اشرف غنی اپنے گھر پر موجود نہیں تھے۔ لیکن حکام کے مطابق حملہ آوروں اور صدارتی امیدوار کے گھر کے باہر تعینات محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
تاحال اس میں ہونے والے کسی جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ان کا ہدف کابل میں ایک انتخابی مرکز تھا۔
دارالحکومت کابل میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے دہشت گردانہ واقعات اور ملک میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات کے تناظر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود شدت پسندوں کی طرف سے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
طالبان نے پانچ اپریل کو ہونے والے انتخابات میں خلل ڈالنے اور اس میں حصہ لینے پر حملوں کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔