مشرقی یوکرین میں جنگ بندی پر زور

سلوینسک

جرمن چانسلر آنگلا مرخیل اور فرانسسی صدر فوانسواں ہولاں نے جمعرات کو سہ فریقی فون کال پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے مشرقی یوکرین کی صورتِ حال پر بات چیت کی

جرمنی، فرانس اور روس کے رہنماؤں نے یوکرین کی سرکاری افواج اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان مشرقی یوکرین میں جنگ بندی کا آغاز نو کرنے پر زور دیا ہے، جو جولائی کے اوائل میں ختم ہوگئی تھی۔

جرمن چانسلر آنگلا مرخیل اور فرانسسی صدر فوانسواں ہولاں نے جمعرات کو سہ فریقی فون کال پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے مشرقی یوکرین کی صورتِ حال پر بات چیت کی۔

مسٹر ہولاں کے دفتر کے مطابق، اُنھوں (مسٹر ہولاں) اور مز مرخیل نے جلد از جلد سیاسی تصفیے کی ضرورت پر زور دیا جس میں جنگ بندی، یوکرین روسی سرحد کی نگرانی کے لیے سلامتی اور تعاون کی تنظیم برائے یورپ (او ایس سی اِی) کے توسط سے ایک طریقہ کار وضع کیا جائے اور تمام یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔


مسٹر ہولان کے دفتر نے بتایا کہ فرانسسی اور جرمن رہنماؤں نے مسٹر پیوٹن سے مطالبہ کیا کہ وہ علیحدگی پسندوں پر تمام ضروری دباؤ ڈالیں تاکہ مذاکرات مؤثر طور پر ہو سکیں اور یوکرین روسی سرحد پر کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے مربوط اقدام کیا جائے۔

کئیف نے الزام لگایا ہے کہ روس باغیوں کو ہتھیار فراہم کر رہا ہے، جس الزام کی روس تردید کرتا ہے۔

یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو نے گذشتہ ماہ ہفتے بھر کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، جسے اُنھوں نے تین دِن کے لیے بڑھایا۔ تاہم، اُنھوں نے اسی عرصے کے دوران باغیوں کے کئی ایک حملوں کا حوالہ دینے ہوئے، اسے مزید بڑھانے سے انکار کیا۔ گذشتہ ہفتے، سرکاری افواج نے علیحدگی پسندوں کو اُن کے کلیدی ٹھکانوں سے مار بھگایا ہے، جو سلوینسک اور کراماتوسک شہروں میں واقع ہیں۔

جمعرات کے دِن، مسٹر پوروشنکو نے مشرقی یوکرین میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا عہد کیا، لیکن اُنھوں نے کہا کہ سرکاری افواج تحمل سے کام لیں گی۔


جمعرات کو جرمن، فرانس اور روسی رہنماؤں کی ٹیلی فون گفتگو پر اپنے بیان میں، کریملن پریس سروس نے کہا کہ تینوں نے جنگ بندگی کے جلد بحالی اور نام نہاد ’کانٹیکٹ گروپ‘ کے دوسرے اجلاس کا مطالبہ کیا جس میں یوکرین اور روسی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ علیحدگی پسند اور ’او ایس سی اِی‘ کے نمائندے شامل ہیں۔

گذشتہ ماہ، اسی گروپ کا مشرقی یوکرین کے شہر، دونیسک میں اجلاس ہوا۔ یوکرین کی فوج کی طرف سے علیحدگی پسندوں کو سلوینسک اور کراماتو سے نکال باہر کرنے کے بعد، دونیسک علیحدگی پسندوں کا اہم گڑھ بن چکا ہے۔

جمعرات کے دِن مشرقی یوکرین میں لڑائی جاری رہی، جس دوران، علیحدگی پسند افواج نے دونیسک ایئرپورٹ پر یوکرین کے فوجوں پر حملہ کیا، جسے سرکاری افواج نے مئی کے اواخر میں باغیوں سے خالی کرایا تھا۔ جمعرات کو یہ خبریں بھی موصول ہوئی ہیں کہ دونیسک کے خطے میں کارلیوکا نامی گاؤں کے قریب حکومت اور باغی فوجوں کے درمیان شدید لڑائی جاری رہی


بدھ کی رات باغیوں کے حملوں میں تین سرکاری فوجی ہلاک ہوئے۔