صوبہ ہزارہ کے حق میں مکمل ہڑتال

صوبہ ہزارہ کے حق میں مکمل ہڑتال

پاکستان کے پانچ شمال مغربی اضلاع میں اتوار کے روز مکمل ہڑتال ہے جس کا مقصد اِن علاقوں کو الگ صوبہ قرار دیے جانے کے لیے شروع کی گئی مہم کو آگے بڑھانا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ضلع ہری پور، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بٹاگرام اور کوہستان میں تمام مار کیٹیں بند ہیں اور مکمل پہیہ جام ہڑتال جا ری ہے۔ مختلف مقامات پر علاقے کے لوگ ٹولیوں کی شکل میں ٹائر جلا کر اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرے کر رہے ہیں جب کہ ان اضلاع کو شمالی علاقاجات اور چین سے ملانے والی شاہ راہ قراقرم کو بھی ایبٹ آبادسے آگے رکاوٹیں کھڑی کر کے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

صوبہ ہزارہ کے قیام کا مطالبہ پچھلے ماہ اس وقت شدت اختیارکر گیا جب پارلیمان کے دونوں ایوانوں نے آ ئینی ترامیم کے ایک بل کی منظوری دی جس میں پاکستان کے شورش زدہ شمال مغربی صوبہ سرحد کا نام بدل کر خیبر پختون خواہ رکھ دیاگیا۔

صوبہ ہزارہ کا مطالبہ کرنے والی سرکردہ تنظیم ”ہزارہ ایکشن کمیٹی“ کا کہنا ہے کہ خیبر پختون خواہ کا نام خالصتاً لسانی بنیاد پر رکھا گیا ہے جب کہ ہزارہ ڈویژن کے پانچ اضلاع میں ہندکو زبان بولی جاتی ہے اس لیے ان علاقوں کو بھی اس بنیاد پر الگ صوبے کا درجہ ملنا چاہیے۔ نئے صوبے کے لیے شروع کی گئی احتجاجی تحریک کے دوران 12 اپریل کو ایبٹ آباد میں ہونے والے پر تشدد مظاہروں میں پولیس کی مبینہ فائرنگ سے کم از کم سات افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو گئے تھے۔

صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ پولیس کو مظاہرین پر فائرنگ کے احکامات نہیں دیے گئے تھے اورہائی کورٹ کے ایک جج کی سربراہی میں ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک عدالتی کمیشن بھی قائم کرنے کا اعلان کیا گیا جسے پندرہ روز میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ لیکن تا حال کمیشن کی تحقیقات کے بارے میں سرکاری طور پر کسی پیش رفت کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔