آپریشن ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے موضوع پر بنائی جانے والی فلم Zero Dark 30 ی چندی گڑھ میں ہونے والی شوٹنگ ہندو مسلم تنظیموں کی مخالفت کے سبب دشواریوں میں پڑ گئی ہے۔
وشوا ہندو پریشد اور شو سینا کے کارکن شوٹنگ کے لیے چندی گڑھ کے ایک حصے کو لاہور کی شکل میں تبدیل کیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ پریشد کے مقامی لیڈر وِجے بھارت کے مطا بق، ’ فلم بنانے والوں نے چندی گڑھ کو پاکستان بنا دیا ہے۔ ہم اِس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم یہاں نہ تو پاکستانی پرچم لہرانے دیں گے اور نہ ہی فلم شوٹنگ کی‘۔
چندی گڑھ کے منی ماجرا علاقے کو لاہور میں تبدیل کیا گیا ہے۔ دکانوں کے بورڈ اردو میں لکھے گئے ہیں، برقعہ پوش خواتین آتی جاتی نظر آتی رہتی ہیں اور لاہور کی نمبر پلیٹ والی آٹو رکشائیں دوڑ رہی ہیں۔ دکاندار بھی اپنی دکانوں کے بورڈ اردو میں لکھے جانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
ادھر، جمعیت علمائے ہند کی مقامی شاخ نے بھی احتجاج کیا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ اِس سے ایک سیکولر ملک میں ہندؤں اور مسلمانوں کے مابین فرقہ وارانہ ہم آہنگی متاثر ہوگی۔
شمالی علاقے کے جمعیت علمائے ہند کے جنرل سکریٹری شکیل احمد قاسمی کے مطابق شوٹنگ کے دوران استعمال ہونےوالی گاڑیوں کے پیچھے قرآن مجید کی آیات لکھی ہوئی ہیں، جو بات قرآن کی بے حرمتی ہے مترادف ہے۔
اُنھوں نے چندی گڑھ کے ڈپٹی کمشنر کو شوٹنگ کے خلاف ایک میمورینڈم پیش کیا ہے۔
زیرو ڈارک 30نامی فلم آسکر ایوارڈ یافتہ ڈائریکٹر کیتھرین بِگلو بنا رہی ہیں۔ اُنھوں نے اِس اندیشے کے تحت کہ پاکستان میں فلم کی شوٹنگ میں دشواری پیش آسکتی ہے، ایبٹ آباد سے تقریباً 600کلومیٹر دور سیٹ بنایا۔ لیکن، اب یہاں بھی اُن کو دشواریوں کا سامنا ہے۔