اسرائیل کو اپنے خفیہ جوہری پروگرام کی مزید تفصیلات دنیا کو فراہم کرنے پہ آمادہ کرنے کی غرض سے اقوامِ متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ نے منگل کے روز اعلیٰ اسرائیلی حکام سے مذاکرات کیے۔
اقوامِ متحدہ کے جوہری تونائی کے عالمی ادارے کے سربراہ یوکیا امانو دوروزہ دورے پہ اسرائیل میں موجود ہیں۔ امانو اپنے دورے کے دوران اسرائیلی صدر شمعون پیریز سے ملاقات کے علاوہ اسرائیل کے جوہری تونائی کے کمیشن اور اعلیٰ دفاعی عہدیداران سے مذاکرات کرینگے۔
تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ سے اپنی طے شدہ ملاقات منسوخ کردی گئی ہے۔ یوکیا امانو کے دورے سے چند روز قبل اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں امانو کے دورے کے وقت نیتن یاہو کے طے شدہ سرکاری چھٹیوں پہ ہونے کو ملاقات کی منسوخی کی وجہ بتایا گیا تھا۔
اسرائیل کے بارے میں عالمی برادری میں یقین کی حد تک یہ گمان موجود ہے کہ صیہونی ریاست مشرقِ وسطیٰ کی واحد جوہری ہتھیاروں سے لیس مملکت ہے۔ تاہم اسرائیل کی جانب سے اپنی جوہری صلاحیت کی کبھی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
اسرائیلی حکام کے مطابق صیہونی ریاست نہ تو جوہری صلاحیت کے عدم پھیلائو کے معاہدےاین پہ ٹی پر دستخط کا ارادہ رکھتی ہے اور نہ ہی عالمی توانائی ایجنسی کے حکام کو جنوبی شہر ڈیمونا کے نزدیک واقع اپنے ادارہ برائے نیوکلیئر توانائی کے دورے کی اجازت دے گی۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یوکیا امانو کے اسرائیل کے جاری دورے کے دوران ان کی جانب سے ایران کے جوہری صلاحیت کے حصول کی کوششوں پہ خدشات کا اظہار کیا جائے گا۔ اسرائیل ایرانی جوہری پروگرام کو اپنے وجود کے لیے خطرہ گردانتا ہے۔ جبکہ ایران کا دعویٰ ہے کہ اس کی جوہری تونائی کے حصول کی کوششیں پرامن مقاصد کے لیے ہیں۔