شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری ہے اور فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے منگل کو بتایا کہ میر علی کے علاقے میں زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ سے دہشت گردوں کا صفایا کر دیا گیا ہے۔
میرعلی شمالی وزیرستان کی دوسری بڑی تحصیل ہے اور فوج کے مطابق انھیں پیر کو اس علاقے میں زمینی کارروائی کے آغاز کے بعد شدت پسندوں کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
فوج کے ترجمان کے مطابق میر علی کے علاقے میں منگل کو دہشت گردوں کے ساتھ جھڑپوں میں تین فوجی ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے، جب کہ سات شدت پسند بھی مارے ہیں۔
میجر جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ میرعلی میں تحریک طالبان پاکستان کا مقامی کمانڈر مطیع اللہ بھی مارا جا چکا ہے۔
شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن میں فوج کے مطابق 430 سے زائد دہشت گرد مارے جا چکے ہیں جن میں ازبک اور دیگر غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
اُدھر ’فاٹا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی‘ کے مطابق شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے نو لاکھ سے زائد افراد کا اندارج کیا جا چکا ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی ضروریات پورا کرنے کے لیے تاحال حکومت کی طرف سے بین الاقوامی برادری سے اپیل نہیں کی گئی۔
سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنے ایک بیان میں حکومت سے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک عالمی لڑائی ہے اور اگر بین الاقوامی برادری مدد کر سکتی ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کی بحالی کے لیے اُن سے مدد کو کہا جائے۔
آصف زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ’’انا‘‘ ایک طرف رکھتے ہوئے سول سوسائٹی، غیر سرکاری تنظیموں اور پوری قوم کو نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی بحالی اور امداد کے لیے متحرک کرے۔
اس بارے میں وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبدالقادر بلوچ نے بتایا کہ اگر بین الاقوامی برادری خود آگے بڑھ کر مدد کرنا چاہتی ہے، تو اس سے انکار نہیں کیا جائے گا۔
Your browser doesn’t support HTML5
لیکن اُن کے بقول تاحال حکومت کی طرف سے بین الاقوامی برادری سے اپیل کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
’’جہاں تک اپیل کا تعلق ہے، یہ فیصلہ ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ کسی سطح پر شاید اس کی ضرورت پڑ جائے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ نجی شعبے کو متحرک کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کیا جائے گا۔