جمعرات کو نئی دہلی میں بھارت اور پاکستان کے سیکریٹری خارجہ کے مابین ایک روزہ مذاکرات ہوئے۔ ذرائع کے مطابق بات چیت خوش گوار ماحول میں ہوئی۔
مذاکرات کے دوران پاکستان کے سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے ممبئی حملوں کے بعد تعطل میں پڑے جامع مذاکرات کو پھر شروع کرنے پر زور دیا۔ لیکن بھارتی سیکریٹری خارجہ نروپما راؤ نے کہا کہ ‘ابھی جامع مذاکرات کا وقت نہیں آیا۔’ انھوں نے کہا کہ اُس سے قبل اعتماد کی اُس فضا کو بحال کرنا ہوگا جو ممبئی حملوں کے بعد خراب ہوگئی ہے۔
بات چیت کے بعد ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کو اعتماد کی فضا بحال کرنے کے لیے ایک دوسرے سے رابطے میں رہنا ہوگا اور یہ مذاکرات اعتماد کی بحالی کی سمت پہلا قدم ہے۔
نروپما راؤ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کا یہ قطعی مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا جانا چاہیئے۔ اُن کے بقول ‘اگر کامیاب مذاکرات ہوتے ہیں تو اِس کا قوی امکان ہے کہ اِس سے پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔’
اُنھوں نے مزید کہا کہ ہم دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
بھارتی خارجہ سکریٹری نے خیال ظاہر کیا کہ دونوں ملکوں کے مابین حل طلب تمام مسائل کو دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول میں باہمی مذاکرات سے حل کرنا چاہیئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ بات چیت کے دوران پاکستان کی جانب سے کشمیر اور بلوچستان کا مسئلہ بھی اُٹھایا گیا۔ اُن کے بقول ہم نے اِس سلسلے میں اپنا مؤقف پیش کیا۔
نروپیما راؤ نے بات چیت کو تعمیری اور خوش گوار قرار دیا اور کہا کہ اِس سے دونوں ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔
بتایا گیا ہے کہ مذاکرات کے دوران بھارت نے پاکستان کو تین ڈوزئیر بھی سونپے جِن میں ممبئی حملوں کے ملزموں کے علاوہ دیگر ایسے لوگوں کے بھی نام ہیں جِن کو بھارت مفرور ملزم قرار دیتا ہے۔