پی آئی اے کی ذیلی کمپنی 'پاکستان ایئرویز' کا قیام

فائل فوٹو

پاکستان کے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذیلی کمپنی کے قیام کا مقصد پی آئی اے کی کارکردگی اور سروسز کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنانا ہے۔

پاکستان کی قومی فضائی کمپنی 'پی آئی اے' نے ایک ذیلی کمپنی بنانے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد اس کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق یہ نئی کمپنی 'پاکستان ایئر ویز' کے نام سے بنائی گئی ہے جو صرف فضائی آپریشن کی ذمہ دار ہو گی۔

رواں ماہ کے اوائل میں قومی فضائی کمپنی کے ملازمین نے ادارے کی مجوزہ نجکاری کے حکومتی فیصلے کے خلاف کئی روز تک ہڑتال کیے رکھی تھی اور اس دوران ہونے والے مظاہروں میں دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

ہڑتال سے جہاں سیکڑوں پروازیں منسوخ ہوئیں اور کمپنی کو ڈھائی ارب روپے کا نقصان ہوا وہیں ہزاروں مسافروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں ہڑتال ختم ہوئی اور یہ معاملہ وقتی طور پر حل ہو گیا۔

پاکستان کے وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذیلی کمپنی کے قیام کا مقصد پی آئی اے کی کارکردگی اور سروسز کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی حالات کو بھی بہتر بنانا ہے۔

"جو بڑی کمپنی ہوتی ہے بعض دفعہ وہ قرضوں کے بوجھ تلے دبی ہوتی ہے اور اس کے لیے اپنی کارکردگی بہتر کرنا مشکل ہوتا ہے تو ایک نئی کمپنی بنا کر اس کے ذریعے اپنے معاشی حالات کو بہتر کرنے اور اپنے قرضوں کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ایک اچھی سروس بھی دی جا سکتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر پی آئی اے جو پرانی کمپنی ہے اسی کے حالات کو بہتر کرنا ہے اور یہ راستہ ماہرین کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے"۔

لیکن حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی کا کہنا ہے کہ ایک ذیلی کمپنی بنانے کی بجائے حکومت کو پی آئی کے انتظامی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیئے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " اگر ان کے پاس ایسی تجاویز ہیں جس سے پی آئی اے کے قرضے ختم ہو سکتے ہیں اور اس کی سروس بہتر ہو سکتی ہے تو انہیں وہ موجودہ پی آئی اے پر کیوں نہیں لاگو کرتے ہیں اگر 300 ارب کا خسارہ ہے اور وہ پاکستان ائیر ویز کو منتقل نہیں ہوگا صرف اس کے آپریشنز منتقل ہوں گے تو وہ پی آئی اے کی صورت میں بھی کر سکتے ہیں۔۔۔اگر آپ پی آئی اے کے اکاؤنٹس سامنے رکھیں تو آپ کو نظر آئے گا کہ پی آئی اے فائدے میں ہے اور اس کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے"۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ذیلی کمپنی بنانے کے ساتھ ساتھ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے بھی کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

پی آئی اے کا شمار سرکاری سرپرستی میں چلنے والے ان اداروں میں ہوتا ہے جن کے بارے میں حکومت کا کہنا ہے کہ وہ خسارے میں ہیں اور اس نے ان کی نجکاری کا وعدہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے "آئی ایم ایف" سے کر رکھا ہے۔