پاکستان کے مختلف علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہ سکتا ہے۔
گرمی کی اس لہر کے تناظر میں متعلقہ اداروں کی طرف سے ایک انتباہ بھی جاری کیا گیا جس میں جہاں بعض اداروں کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا کہا گیا وہیں عام لوگوں کو احتیاط برتنے کا بھی کہا گیا۔
جب کہ اسلام آباد سمیت کئی شہروں میں اسپتالوں میں خصوصی انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق صوبہ سندھ، بلوچستان،پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے میدانی اور وسطی علاقے حالیہ گرمی سے سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے۔
جمعہ کو صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 49 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ گیا۔
محکمہ موسمیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر محمد حنیف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مئی کے مہینے میں پاکستان کے میدانی علاقوں میں گرمی کی لہر ایک معمول کا عمل ہے تاہم اس بار اس کا دورانیہ معمول سے زیادہ طویل ہے۔
’’مئی کے مہینے میں پاکستان کی آب و ہوا گرم ہوتی ہے اور اس میں گرمی کی دو لہریں میدانی علاقوں میں عموماً وقوع پزیر ہوتی ہیں جن کا دورانیہ عام طور پرتین سے پانچ روز کا ہوتا ہے اور اگر پانچ دن سے زیادہ ہو تو یہ غیر معولی (گرمی) ہو جاتی ہے ۔۔۔۔ جنوبی علاقوں میں جس میں بلوچستان اور سندھ کے علاقے ہیں وہاں مزید دو دن اور پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے علاقوں میں مزید ایک دن تک گرمی جاری رہے گی۔‘‘
محمد حنیف کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے آخری ہفتے گرمی کی ایک اور لہر بھی آ سکتی ہے تاہم اُس کی شدت کچھ کم ہو گی۔
محکمہ موسمیات نے شدید گرمی کی پیش نظر لوگوں سے کہا کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر وسیم خواجہ کہتے ہیں کہ شدید گرمی ’’ہیٹ اسڑوک‘‘ کا باعث بن سکتی ہے۔
’’جو خطرناک صورت حال ہے وہ ہیٹ اسٹروک کی ہے مریض کا درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے اور یہ 104 ڈگری تک پہنچ جاتا ہے، جلد خشک ہو جاتی ہے اور جلد پر خشک دانے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ غنودگی اور سر میں درد اور قے کی شکایت ہوتی ہے اور ایسے مریض کو فوری طور پر سایہ دار جگہ پر منتقل کریں ۔۔۔۔ جتنی جلد ہو سکے اس کو اسپتال منتقل کیا جائے‘‘۔
تاہم ڈاکٹر وسیم کا کہنا ہے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ’’ہیٹ اسٹروک‘‘ کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔
’’اس سے بچاؤ کا طریقہ یہ ہے کہ پانی کا زیادہ استعمال کیا جائے، ٹھنڈے مشروبات کا زیادہ استعمال کریں ۔۔۔۔ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں، کھلی دھوپ میں نا جائیں اور اگرکسی مجبوری کے تحت جانا بھیپڑے تو سر پر کوئی کپڑا رکھیں یا چھتری کا استعمال کریں اور براہ راست دھوپ میں کام نا کریں۔‘‘
گرمی کی حالیہ شدید لہر سے نا صرف پاکستان بلکہ بھارت کے شمالی علاقے بھی متاثر ہو رہے ہیں اور ماہرین اس کی وجہ خطے میں ہونے والے غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہیں۔
خطے کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے موسمیاتی تغیرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے موسموں کا معمول متاثر ہوا ہے۔ جو نا صرف گرمی اور سردی کی شدت میں اضافے کاباعث بنا ہے بلکہ ملک کے اکثر علاقوں کو غیر معمولی بارشوں اورسیلاب کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ پاکستان کا شمار دینا کے ان دس ممالک میں ہوتا ہے جو موسمیاتی تغیرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔