سال 2010 چند دن کا مہمان رہ گیا ہے۔ اس سال جہاں دہشت گردی، معاشی بحران، قدرتی آفات اور ترقی پذیرممالک میں مہنگائی بے ہنگم انداز میں بڑھی وہیں افیون کی کاشت بھی کچھ کم رفتار سے آگے نہیں بڑھی۔ اقوام متحدہ کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء میں رواں سال افیون کی کاشت میں 22 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ عالمی معاشی بحران کے باوجود اس سال کاشت کی گئی افیون کی مالیت 219 ملین ڈالر رہی۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں اس رقم میں دس کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
لاوٴس، میانمار اور تھائی لینڈ جنوب مشرقی ایشیاء کا حصہ ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس خطے میں افیون کی کاشت کے دو اہم اسباب غربت اور عدم استحکام ہیں ۔ ان دووجوہات کے باعث کسانوں نے یا تو افیون کاشت کی یا پھر اسی قسم کی غیر قانونی فصلیں اگائیں۔
اگرچہ گزشتہ عشرے میں افیون کے کھیتوں کی مجموعی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن عالمی معاشی بحران نے غریب معاشروں کو منشیات کی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران افیون کی قیمت میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کے سبب متعدد افراد کے لئے افیون کی کاشت نہایت سود مند ثابت ہوئی ہے۔ یہ لوگ بڑھتی ہوئی قیمتوں سے فیضاب ہونے کے لئے افیون کاشت کررہے ہیں۔ ان کے نزدیک راتو ں رات امیر بنے کے لئے افیون کی فروخت سود مند ثابت ہوتی ہے۔
سال 2009 اور 2010 کے درمیان جنوب مشرقی ایشیاء کے ملک میانمار میں سب سے زیادہ افیون کاشت کی گئی ۔ یہاں چھ ہزار چار سو ہیکٹرز پر پھیلے رقبے پر افیون کاشت ہوئی۔ یہ رقبہ ملک کی مجموعی رقبے کا 20 فیصد بنتا ہے۔ آسان زبان میں اسے یوں کہا جاسکتا ہے کہ میانمارکی 20 فیصد قطعہ اراضی پر افیون کاشت ہوئی۔
فیصد کے لحاظ سے دیکھا جائے تو لاوٴس میں 58 فیصد رقبے پر افیون کاشت ہوئی ۔ گزشتہ سال 1900 ہیکٹر رقبے پر افیون اگائی گئی تھی جبکہ اس سال تین ہزار ہیکٹرز پر افیون اگائی گئی۔ ان ممالک کے مقابلے میں تھائی لینڈ میں سب سے کم رقبے پر افیون اگائی گئی ۔ یہاں گزشتہ سال 211 ہیکٹرز جبکہ اس سال 289 ہیکٹرز رقبے پر کاشت کی گئی۔
اقوام متحدہ کی جانب سے کئے گئے تازہ ترین سروے کے مطابق جنوب مشرقی ایشیاء میں افیون کی کاشت 1990 کے اعداد وشمار کے مقابلے میں کم ہے ۔ 1990ء میں ایک لاکھ 60 ہزار ہیکٹرز پر افیون کاشت کی گئی تھی تاہم بعد کے سالوں میں اور خصوصاً گزشتہ چار ماہ کے درمیان اس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق میانمار میں گزشتہ سال 330 ٹن افیون پیدا ہوئی تھی جبکہ اس سال اس کا وزن 580 ٹن تک بڑھ گیا ہے۔ اسی طرح لاوٴ س میں سات ٹن کے مقابلے میں اس سال ا18 ٹن افیون پیدا ہوئی ۔ دوسری جانب تھائی لینڈ میں تین ٹن سے پانچ ٹن افیون پیدا ہوئی ۔
اس سال جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں نو ہزار 135 ہیکٹر رقبے پر پھیلے افیون کے کھیتوں کو تباہ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال چار ہزار نوسو 41ہیکٹرز رقبے پر پھیلے افیون کے کھیتوں کو تباہ کیا گیا۔ اضافہ شدہ یہ تعداد پ85 فیصد بنتی ہے۔ ملکی سطح پر میانمار میں آٹھ ہزار دو سو 68 ہیکٹرز، لاوٴس میں 651 ہیکٹرز اور تھائی لینڈ میں 278 ہیکٹرز رقبے پر مشتمل کھیتوں کو نذر آتش کیا گیا۔