شام کی حکومت اور عالمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت دمشق اپنے تمام کیمیاوی ہتھیار 30 جون تک تلف کرنے کا پابند ہے۔
واشنگٹن —
کیمیائی ہتھیاروں کے سدِ باب کے عالمی ادارے نے اعلان کیا ہے کہ شام کی حکومت اب تک اپنے کیمیائی اسلحے کا 86 فی صد ذخیرہ اس کے حوالے کرچکی ہے جسے تلف کرنے کا عمل جاری ہے۔
دی ہیگ میں قائم 'آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز' کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کی ایک اور کھیپ عالمی ادارے کے حوالے کردی ہے۔
بیان کے مطابق اسلحے کو لتاکیہ کی بندرگاہ سے ایک امریکی بحری جہاز پر لاد دیا گیا ہے جو اسے کھلے سمندر میں تلف کرے گا۔
خیال رہے کہ شام کی حکومت اور عالمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت دمشق اپنے تمام کیمیاوی ہتھیار 30 جون تک تلف کرنے کی پابند ہے۔
کیمیاوی ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام میں ایک اور کیمیاوی حملے کے الزامات گردش کر رہے ہیں۔
رواں ہفتے امریکی حکام نےبھی بعض ایسے شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں ماہ شامی باغیوں کے زیرِ قبضہ ایک علاقے میں زہریلا مواد استعمال کیا گیا تھا۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجما جے کارنے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی شام کے ایک گاؤں میں رواں ہفتے ہونے والے مبینہ حملے میں ایک صنعتی کیمیکل استعمال کیا گیا تھا جو ممکنہ طور پر کلورین ہوسکتا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکہ حملے میں شام کی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے بھی کہا ہے کہ ان کےملک کو بھی بعض ایسی علامات نظر آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں اب بھی کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں۔
دی ہیگ میں قائم 'آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز' کی جانب سے منگل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کی ایک اور کھیپ عالمی ادارے کے حوالے کردی ہے۔
بیان کے مطابق اسلحے کو لتاکیہ کی بندرگاہ سے ایک امریکی بحری جہاز پر لاد دیا گیا ہے جو اسے کھلے سمندر میں تلف کرے گا۔
خیال رہے کہ شام کی حکومت اور عالمی طاقتوں کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت دمشق اپنے تمام کیمیاوی ہتھیار 30 جون تک تلف کرنے کی پابند ہے۔
کیمیاوی ہتھیاروں کے انسداد کے عالمی ادارے کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب شام میں ایک اور کیمیاوی حملے کے الزامات گردش کر رہے ہیں۔
رواں ہفتے امریکی حکام نےبھی بعض ایسے شواہد ملنے کا دعویٰ کیا ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں ماہ شامی باغیوں کے زیرِ قبضہ ایک علاقے میں زہریلا مواد استعمال کیا گیا تھا۔
'وہائٹ ہاؤس' کے ترجما جے کارنے نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مغربی شام کے ایک گاؤں میں رواں ہفتے ہونے والے مبینہ حملے میں ایک صنعتی کیمیکل استعمال کیا گیا تھا جو ممکنہ طور پر کلورین ہوسکتا ہے۔
ترجمان کے مطابق امریکہ حملے میں شام کی حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
فرانس کے صدر فرانسس اولاں نے بھی کہا ہے کہ ان کےملک کو بھی بعض ایسی علامات نظر آئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں اب بھی کیمیاوی ہتھیار استعمال کیے جارہے ہیں۔