امریکی محکمۂ دفاع نے کہا ہے کہ امریکی فوجی طیاروں نے عراقی کردستان کے نواح میں سنی شدت پسندوں کے توپ خانے پر بمباری کی ہے۔
'پینٹاگون' کے ایک بیان کے مطابق امریکی وقت کے مطابق جمعے کی صبح پونے سات بجے دو امریکی جنگی طیاروں نے سنی شدت پسندوں کے ایک ٹرک اور اس سے منسلک توپ خانے پر 500 پونڈ وزنی بم گرائے۔
'پینٹاگون' کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے بیان میں کہا ہے کہ 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (داعش)' کے جنگجو اس توپ خانے کو ان کرد فوجی دستوں پر بمباری کے لیے استعمال کر رہے تھے جو عراق کے نیم خودمختار علاقے کردستان کے دارالحکومت اِربل کے دفاع پر تعینات ہیں۔
ترجمان کے مطابق جنگی طیاروں نے خلیج میں موجود ایک امریکی بحری بیڑے سے اڑان بھری تھی۔
اس حملے سے چند گھنٹے قبل واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو ضرورت پڑنے پر عراق میں سنی جنگجووں کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کی اجازت دیدی ہے۔
'پینٹاگون' کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ صدر اوباما کی ہدایات کی روشنی میں امریکی فوج اس وقت تک 'داعش' کےخلاف حملے جاری رکھے گی جب تک تنظیم کے جنگجو امریکی فوجیوں اور تنصیبات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
'وہائٹ ہاؤس' کے مطابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے بھی عراق کے صدر فواد معصوم کو ٹیلی فون کرکے عراق کی صورتِ حال پر تبادلۂ خیال کیا ہے اور شدت پسندوں کےخلاف کارروائی میں امریکی حمایت کا یقین دلایا ہے۔
'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق عراقی صدر کے ساتھ گفتگو میں امریکی نائب صدر کا کہنا تھا کہ 'داعش' تمام عراقیوں کے لیے یکساں خطرہ ہے جس کے مقابلے پر امریکہ عراق اور اس کے تمام شہریوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی نائب صدر نے عراق میں آئینی مدت کے اندر نئی حکومت کے قیام اور 'داعش' کے مقابلے پر عراقی سکیورٹی فورسز کو تیار کرنے کا جامع منصوبہ بنانے پر زور دیا۔
اس سے قبل امریکی طیاروں نے عراق کے انتہائی شمال مغرب میں پہاڑیوں میں پناہ گزین ان ہزاروں افراد کے لیے فضا سے امدادی سامان زمین پر گرایا تھا جو رواں ہفتے 'داعش' کے جنگجووں کی اچانک پیش قدمی اور کئی قصبوں پر قبضے کے بعد اپنا گھر بار چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔
امریکی محکمۂ دفاع کے مطابق طیارے نے سِنجار کے پہاڑی علاقے پر جمعرات کی شام امدادی سامان کے 72 بنڈل گرائے تھے جن میں آٹھ ہزار افراد کا کھانا اور ہزاروں گیلن پانی موجود تھا۔
سِنجار کے علاقے میں پناہ لینے والوں میں عراق کے اقلیتی عیسائی اور یزیدی مذہب کے ہزاروں افراد شامل ہیں جو اپنے قصبوں پر 'داعش' کے اچانک قبضے کے باعث گھر بار چھوڑ کر بے سرو سامانی کے عالم میں پناہ کی تلاش میں ہیں۔
'داعش' کے جنگجوؤں نے عراقی کردستان پر بھی اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے اور کرد فوج 'پیش مرگہ' سے مقابلے کے بعد کئی سرحدی قصبوں اور دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔
کردستان کی حکومت نے امریکہ اور بین الاقوامی برادری سے جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں مدد کرنے اور لڑائی کے باعث مختلف علاقوں سے کردستان کے دارالحکومت اِربل میں پناہ حاصل کرنے کے لیے آنے والے ہزاروں افراد تک امداد پہنچانے کی اپیل کر رکھی ہے۔
دریں اثنا امریکہ میں شہری ہوا بازی کے منتظم ادارے 'ایف اے اے' نے تمام غیر فوجی امریکی طیاروں کے عراق کی فضائی حدود میں پرواز کرنے پر پابندی عائد کردی ہے۔
'ایف اے اے' کے مطابق پابندی عراق میں جاری مسلح تصادم اور جھڑپوں کے باعث پیدا ہونے والی بحرانی صورتِ حال کے پیشِ نظر عائد کی گئی ہے۔