رسائی کے لنکس

بلنکن اور فلسطینی صدرعباس میں انسانی امداد اور غزہ کے کنٹرول پر تبادلہ خیال


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کی رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات۔ 10 جنوری 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کی رملہ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے ملاقات۔ 10 جنوری 2024

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے بدھ کے روز مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات میں غزہ کی پٹی میں لوگوں کے لیے انسانی امداد میں اضافے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ انتظامی اصلاحات پر بات چیت کی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس اقدامات کی حمایت کرتا ہے، جس میں دونوں امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔

بلنکن نے اسرائیل سے بھی یہ مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ معاہدوں کے مطابق فلسطینیوں کے ٹیکس محصولات فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کر دے۔

فلسطینی اتھارٹی کی مغربی کنارے کے ایک حصے پر حکومت ہے، عسکریت پسند گروپ حماس کا غزہ کی پٹی پر کنٹرول ہے جہاں اسرائیل اس گروپ کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے جنگ کر رہا ہے۔

امریکہ نے جنگ کے بعد کے منظر نامے کا ایک وژن پیش کیا ہے جس میں غزہ پر فلسطینیوں کے زیر قیادت حکومت میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہے۔

کچھ تجزیہ کار اس بارے میں شکوک و شہبات رکھتے ہیں اور ان کے خیال میں ایسا ہونے کا امکان کم ہے۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر فیلو خالد ایلگندی کہتے ہیں کہ مجھے ایسا دکھائی نہیں دیتا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ میں واپس جائے گی اور غزہ میں جو کچھ بچا ہے اس پر کسی قسم کا بامعنیٰ کنٹرول سنبھال لے گی۔ انہیں تو مغربی کنارے میں بھی اپنا کنٹرول رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

بلنکن نے اسرائیل پر یہ زور دیا ہے کہ وہ اپنے عرب ہمسایوں کی جانب سے قبولیت حاصل کرنے کے لیے ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کرنے کے لیے آگے بڑھے جس سے یہ دیرینہ تنازع حل ہو سکے۔

نیتن یاہو نے دو ریاستی حل کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔

بے گھر فلسطینیوں کی واپسی؟

بلنکن نے منگل کو یہ بھی کہا کہ جیسے ہی حالات اجازت دیں، بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس آنا چاہیے اور اسرائیل نے اقوام متحدہ کے مشن کو جنگ سے تباہ حال مشرقی غزہ کی صورت حال کا جائزہ لینے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے تل ابیب میں منگل کو ایک نیوز کانفرنس کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے درمیان آج ایک منصوبے پر اتفاق ہوا ہے کہ جیسے جیسے شمالی غزہ میں اسرائیل کی مہم کی شدت میں کمی آ ئے گی اور اسرائیل کی ڈیفنس فورسز وہاں اپنی قوت میں کمی کریں گی، اقوام متحدہ وہاں اپنا ایک جائزہ مشن بھیجے گا جو یہ تعین کرے گا کہ بے گھر فلسطینیوں کی شمالی حصے میں اپنے گھروں کی بحفاظت واپسی کے لیے کیا کرنے کی ضرورت ہے۔

بلنکن نے اسرائیل پر یہ بھی زور دیا کہ وہ فلسطینی شہریوں کو مزید نقصان پہنچنے سے روکنے کے اقدامات کریں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ غزہ میں شہریوں کی روزانہ ہلاکتیں، بالخصوص بچوں کی ہلاکتوں کی سطح بہت زیادہ بلند ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف کی سماعت

اس ہفتے کے آخر میں بین الاقوامی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک درخواست کی سماعت کرے گی جس میں اسرائیل پر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے کاالزام لگایا گیا ہے اور اس کی فوجی مہم فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکہ کے خیال میں یہ مقدمہ بے بنیاد ہے اور اس کا مقصد حماس کے عسکریت پسندوں اور دیگر ایرانی پراکیسیوں کے خطرے سے، جن میں حزب اللہ اور حوثی بھی شامل ہیں، اسرائیل کے لڑنے کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ جنگ جلد از جلد ختم ہو جائے، لیکن یہ بہت ضروری ہے کہ اسرائیل یہ یقینی بنانے کے لیے اپنے جائز مقاصد حاصل کرلے کہ 7 اکتوبر جیسا واقعہ دوبارہ نہ ہو۔

غزہ کے یرغمال

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلنکن اور اسرائیلی وزیر اعظم نے باقی رہ جانے والے تمام مغویوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں اور غزہ میں شہریوں تک پہنچنے والی انسانی امداد کی مقدار بڑھانے کی اہمیت پر بات چیت کی ہے۔

حماس کی قید میں موجود یرغمالوں کی رہائی کے لیے تل ابیب میں مغویوں کے عزیزوں اور حامیوں کا مظاہرہ۔ 9 جنوری 2024
حماس کی قید میں موجود یرغمالوں کی رہائی کے لیے تل ابیب میں مغویوں کے عزیزوں اور حامیوں کا مظاہرہ۔ 9 جنوری 2024

بلنکن نے منگل کے روز غزہ میں حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے کچھ افراد کے اہل خانہ سے بھی ملاقات کی۔

(نائیک چنگ، وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG