رسائی کے لنکس

غزہ پرانتظامی کنٹرول کےلیے اسرائیل کو مناسب افراد کی تلاش


دو فلسطیی بچے غزہ کی پٹی میں واقع رفح کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے منہدم مسجد اور رہائشی عمارتوں کے ملبے کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ 22 فروری 2024
دو فلسطیی بچے غزہ کی پٹی میں واقع رفح کے پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے منہدم مسجد اور رہائشی عمارتوں کے ملبے کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ 22 فروری 2024
  • منصوبے کے تحت غزہ میں انسانی ہمدردی کے علاقے قائم کیے جائیں گے
  • آغاز غزہ کے زیتون محلے سے کیا جائے گا
  • منصوبے میں حماس یا فلسطینی اتھارٹی کا کوئی رکن شامل نہیں ہو گا
  • حماس نے مجوزہ منصوبے کو بے معنی اور ناقابل عمل قرار دے دیا

ایک سینئر اسرائیلی اہل کار نے جمعرات کو بتایا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں جنگ کے بعد کے حالات میں شہری امور چلانے کے لیےایک تجرباتی منصوبے کی انتظامیہ کے لیے ایسے فلسطینی تلاش کر رہا ہے جو حماس سے وابستہ نہ ہوں۔

حماس نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ پر اسرائیل کا دوبارہ مؤثر کنٹرول ہو گا، جس کے بارے میں اسرائیلی عہدیدار کے مطابق ان تمام لوگوں کو بھی خارج کر دیا جائے گا جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کے تنخواہ دار ہوں، اور یہ منصوبہ ناکام ہو جائے گا۔

اسرئیلی بمباری کے دوران غزہ شہر کی ایک تصویر۔فوٹو اے ایف پی
اسرئیلی بمباری کے دوران غزہ شہر کی ایک تصویر۔فوٹو اے ایف پی

اسرائیلی عہدے دار کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ غزہ کی پٹی کے ان اضلاع میں انسانی بنیادوں پر علاقے قائم کرنے سے متعلق ہے جہاں سے حماس کو نکال دیا گیا ہے، لیکن اس منصوبے کی حتمی کامیابی کا انحصار اس چھوٹے ساحلی علاقے کے حکمران عسکریت پسند گروہ کی مکمل تباہی کے اسرائیلی عزم کے حصول پر ہے۔

اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایاکہ ہم تجرباتی نظام میں شمولیت کے لیے صحیح لوگوں کو تلاش کر رہے ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ اس میں وقت لگے گا، کیونکہ اگر وہ یہ سوچیں گے کہ حماس گروپ ان کو گولی مار دے گا تو کوئی بھی آگے نہیں آئے گا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم کا رفح میں تازہ ترین کارروائی کا دفاع
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:36 0:00

اہل کار نے مزید کہا کہ اس منصوبے پر عمل حماس کی تباہی اور خاتمے کےبعد کیا جا سکتا ہے اور اس میں اسرائیل یا غزہ والوں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

رائٹرز کے مطابق ایک اسرائیلی اہل کار نے یہ بھی واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کو بھی،جو مقبوضہ مغربی کنارے میں محدود خود مختاری کا استعمال کرتی ہے، 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کی مذمت نہ کرنے کی بنا پر اس پروگرام سے خارج کر دیا گیا ہے۔

اسرائیل کے اہم ترین ٹیلی چینل 12 نے بتایا ہے کہ غزہ کے شمالی حصے کا زیتون محلہ اس منصوبے کےپر عمل درآمد کا ایک امیدوار ہے، جس کے تحت مقامی تاجر اور سول سوسائٹی کے رہنما انسانی امداد تقسیم کریں گے۔

چینل 12 نے کہا کہ اسرائیلی فوج زیتون میں سیکورٹی فراہم کرے گی۔ اس ہفتے وہاں نئی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے چینل کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی حماس کی عسکری باقیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے کی جا رہی ہے جسے جنگ کے ابتدائی مراحل میں پہلے ہی شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔

چینل 12 کی رپورٹ کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔

حماس کا موقف

اسرائیلی اہل کار کے تبصروں اور چینل 12 کی رپورٹ کے بارے میں ایک سوال پر حماس کے ایک سینئر عہدے دار سامی ابو زہری کا کہنا تھا کہ ایسا منصوبہ اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ قبضہ کرنے کے مترادف ہو گا، جہاں سے اس نے 2005 میں اپنی فوجیں اور آباد کار واپس بلا لیے تھے۔

ابو زہری نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ یہ منصوبہ بے معنی ہے اور بوکھلائٹ کی علامت ہے اور یہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے ایک سینئر عہدے دار واصل ابو یوسف نے اسرائیلی منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ تنظیم فلسطینی اتھارٹی کا ایک حصہ ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ عسکریت پسندوں نے 7 اکتوبر کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد کو ہلاک اور 253 کو یرغمال بنا لیا تھا، جس کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق اب تک تقریباً 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

(اس رپورٹ کی کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG