امریکی ریاست ٹیکساس کے حکام نے خطرناک وائرس 'ویسٹ نائل' کے سدِ باب کے لیے ریاست کے اہم شہر ڈیلس پر جہاز کے ذریعے مچھر مار اسپرے کرنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس مذکورہ وائرس کے نتیجے میں امریکہ کے مختلف علاقوں میں اب تک 26 افراد ہلاک اور کم از کم 700 کے قریب بیمار پڑ چکے ہیں۔
ٹیکساس 'بلیو نائل' وائرس سے متاثر ہونے والی امریکی ریاستوں میں سرِ فہرست ہے جہاں اس وائرس کو حالیہ برسوں میں سب سے تباہ کن وبائی مرض قرار دیا جارہا ہے۔
امریکی شہر ڈیوس میں واقع 'یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا' سے منسلک ماہرِ حشرات الارض ولیم ریسین کے مطابق امریکہ میں 2003ء کے بعد سے 'بلیو نائل' وائر س کا یہ سب سے شدید حملہ ہے۔
مذکورہ وائرس کی علامات بہت حد تک فلو اور نزلے جیسی عام بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بیان کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ وائرس متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور مچھر کا کاٹا ہر پانچ میں سے ایک شخص بیمار ہوجاتا ہے۔ماہرین کے مطابق بیماری کا شکار ہونے والے ایک فی صد سے بھی کم افراد کا مرض شدید ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن 50 سال سے زائد عمر کے مرد و خواتین اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ولیم ریسین کے مطابق وائرس سے متاثرہ شخص یاد داشت سے محرومی، فالج، اور کئی طرح کی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور اگر وائرس کی پیش قدمی جاری رہے تو مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔
ولیم ریسین کا کہنا ہے کہ 'بلیو نائل' وائرس سے بچائو کی ویکسین کی تیاری اور اس سے نبٹنے کے لیے کسی متبادل طریقہ کار کی تلاش جاری ہے لیکن تاحال اس بیماری کا کوئی زود اثر طریقہ علاج موجود نہیں۔
یاد رہے کہ رواں برس مذکورہ وائرس کے نتیجے میں امریکہ کے مختلف علاقوں میں اب تک 26 افراد ہلاک اور کم از کم 700 کے قریب بیمار پڑ چکے ہیں۔
ٹیکساس 'بلیو نائل' وائرس سے متاثر ہونے والی امریکی ریاستوں میں سرِ فہرست ہے جہاں اس وائرس کو حالیہ برسوں میں سب سے تباہ کن وبائی مرض قرار دیا جارہا ہے۔
امریکی شہر ڈیوس میں واقع 'یونی ورسٹی آف کیلی فورنیا' سے منسلک ماہرِ حشرات الارض ولیم ریسین کے مطابق امریکہ میں 2003ء کے بعد سے 'بلیو نائل' وائر س کا یہ سب سے شدید حملہ ہے۔
مذکورہ وائرس کی علامات بہت حد تک فلو اور نزلے جیسی عام بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں جس کے باعث یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد کی تعداد بیان کردہ اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ وائرس متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اور مچھر کا کاٹا ہر پانچ میں سے ایک شخص بیمار ہوجاتا ہے۔ماہرین کے مطابق بیماری کا شکار ہونے والے ایک فی صد سے بھی کم افراد کا مرض شدید ہونے کا خطرہ ہوتا ہے لیکن 50 سال سے زائد عمر کے مرد و خواتین اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ولیم ریسین کے مطابق وائرس سے متاثرہ شخص یاد داشت سے محرومی، فالج، اور کئی طرح کی طبی پیچیدگیوں کا شکار ہوسکتا ہے اور اگر وائرس کی پیش قدمی جاری رہے تو مریض کی جان بھی جا سکتی ہے۔
ولیم ریسین کا کہنا ہے کہ 'بلیو نائل' وائرس سے بچائو کی ویکسین کی تیاری اور اس سے نبٹنے کے لیے کسی متبادل طریقہ کار کی تلاش جاری ہے لیکن تاحال اس بیماری کا کوئی زود اثر طریقہ علاج موجود نہیں۔