دنیا میں پہلی بار میساچوسٹس جنرل اسپتال کے سرجنز نے مارچ 2024 میں کامیابی سے 62 سالہ مریض کو سور کے گردے میں جنیاتی تبدیلی کر کے ٹرانسپلانٹ کیا تھا۔
آج نرسز کا عالمی دن ہے جو ہر سال 12 مئی کو منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں نرسز کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے انہیں بہت دباؤ کا سامنا رہتا ہے۔ خواتین نرسز کو کئی مرتبہ مریضوں کی جانب سے ہراسانی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ ارحم خان اور سلمان قاضی کی رپورٹ۔
بھارت کے ریگولیٹر نے اب آفیشلز کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ پاؤڈر مصالحے بنانے والے تمام مینوفیکچرنگ یونٹس میں وسیع پیمانے پر معائنہ کریں، ان کے نمونے لیں اور ٹیسٹنگ کریں۔
پاکستان میں ملیریا کے کیسز بڑھنے کی وجہ کیا ہے ، اس سے بچاؤ کیسے ممکن ہے اور کیا ملیریا کے خلاف کوئی ویکسین موجود ہے ؟ سدرہ ڈار کی ڈاکٹر ثاقب انصاری سے گفتگو
دنیا بھر میں ہر سال 25 اپریل کو 'ملیریا ڈے' منایا جاتا ہے۔ پاکستان میں ہر سال لاکھوں افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں ملیریا جیسی بیماریوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں؟ تفصیلات اس رپورٹ میں۔
یوم ارض کے موقع پر اس ہفتے دنیا بھر کے ملکوں کے ہزاروں ماہرین ماحولیات ، مذاکرات کار او رمبصرین پلاسٹک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آلودگی کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کی کوشش کے لیے کینیڈا کے شہر آٹوا میں اکٹھے ہو رہے ہیں۔
مصل خان کے والد اول خان کا کہنا تھا کہ وہ مصل کی بیماری کا ذمے دار خود کو سمجھتے ہیں۔ لہذٰا سب والدین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلوانے سے گریز نہ کریں۔
ڈاکٹر ساجد نے کہا کہ خسرہ وائرس سے پھیلنے والی انتہائی متعدی بیماری ہے۔ یہ بذات خود جان لیوا بیماری نہیں ہے لیکن اس سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں مریض کی جان لے سکتی ہیں، خاص طور پر ان میں جنہیں حفاظتی ٹیکے نہ لگے ہوں اور جن کا مدافعتی نظام یا امیون سسٹم کمزور ہو اور جو غذائیت کی قلت کا شکار ہوں۔
دنیا کے ممالک گزشتہ دو سال سے وبائی امراض کی روک تھام، تیاری اور ردعمل سے متعلق ایک بین الاقوامی معاہدے کا مسودہ تیار کرنے میں مصروف ہیں، لیکن ویکسین کی تیاری کی شفافیت اور وائرس کی نگرانی جیسے اہم مسائل پر ابھی تک وہ کوئی فیصلہ نہیں کر پائے۔
پاکستان میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں ہر برس لگ بھگ چھ لاکھ افراد تپِ دق (ٹی بی) سے متاثر ہوتے ہیں۔ سال 2023 میں اس مرض سے 47 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
خسرہ ایک انتہائی متعدی بیماری ہے جو ایک وائرس سے پیدا ہوتی ہے۔ اورر مریض کے سانس لینے، کھانسے یا چھینکنے سے آسانی سے پھیلتی ہے۔ وائرس سے پھلنے والی اس بیماری کی کوئی دوا موجود نہیں ہے۔ یہ وائرس دس دن میں خود ہی مرجاتا ہے۔ بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو شروع ہی سے حفاظتی ٹیکے لگوا دیے جائیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جوں جوں ہماری عمربڑھتی ہے ہمارے دماغ کا سائز چھوٹا ہونا شروع ہوجاتا ہے جس سے ہماری دماغی اور اعصابی کارکردگی متاثر ہوتی ہے لیکن ایک تازہ ریسرچ س ظاہر ہوا ہےکہ دن کے وقت تھوڑی سی نیند، یا قیلولہ دماغ کے سائز میں کمی کی رفتار سست اورہماری دماغی کارکردگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔
مزید لوڈ کریں
No media source currently available