دوستوں کے حلقے میں، ہم وہ کج مقّدر ہیں
افسروں میں شاعر ہیں، شاعروں میں افسر ہیں
اِن دنوں اردو کے معروف شاعر جناب مرتضیٰ برلاس واشنگٹن تشریف لائے ہیں ۔ وہ کئی ادبی تقاریب میں شریک ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں ان کی کلّیات شایع ہوئی ہے۔ اِس حوالے سے اُن سےبات ہوئی اور پھر اُن سے ہم نے اسی کلّیات کے چند اشعار سنانے کی بھی فر مائیش کی۔
برلاس صاحب کا کہنا ہے کہ اُن کی شاعری ہمیشہ عصرِ حاضر کی عکّاس رہی ہے۔ جس زمانے سے گذرتے رہے اس کا احوال سناتے رہے۔ اور یوں، اُن کی شاعری عصر جاری کی ترجمان ہے۔ اس کلیات میں ان کے شایع شدہ کلام کے علاوہ تکملہ کے نام سے وہ کلام بھی ہے، جو ان کے کسی مجموعہء کلام میں شامل نہیں ۔
برلاس صاحب کئی عشروں سے شاعری کر رہے ہیں۔ سول سروس کی ملازمت کے باوجود یہ ایک سچّے اور کھرے عوامی شاعر ہیں۔ مگر ساتھ اردو شاعری کا میٹھا اور مدھر اسلوب بھی موجود ہے۔ یہ کہتے ہیں…
ہم ہیں فنکار مقابر کے مورخ تو نہیں
ہم جو محسوس کریں وہ بھلا کیوں کر نہ کہیں
برلاس صاحب کی باتیں اور کلام سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے:
افسروں میں شاعر ہیں، شاعروں میں افسر ہیں
اِن دنوں اردو کے معروف شاعر جناب مرتضیٰ برلاس واشنگٹن تشریف لائے ہیں ۔ وہ کئی ادبی تقاریب میں شریک ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں ان کی کلّیات شایع ہوئی ہے۔ اِس حوالے سے اُن سےبات ہوئی اور پھر اُن سے ہم نے اسی کلّیات کے چند اشعار سنانے کی بھی فر مائیش کی۔
برلاس صاحب کا کہنا ہے کہ اُن کی شاعری ہمیشہ عصرِ حاضر کی عکّاس رہی ہے۔ جس زمانے سے گذرتے رہے اس کا احوال سناتے رہے۔ اور یوں، اُن کی شاعری عصر جاری کی ترجمان ہے۔ اس کلیات میں ان کے شایع شدہ کلام کے علاوہ تکملہ کے نام سے وہ کلام بھی ہے، جو ان کے کسی مجموعہء کلام میں شامل نہیں ۔
برلاس صاحب کئی عشروں سے شاعری کر رہے ہیں۔ سول سروس کی ملازمت کے باوجود یہ ایک سچّے اور کھرے عوامی شاعر ہیں۔ مگر ساتھ اردو شاعری کا میٹھا اور مدھر اسلوب بھی موجود ہے۔ یہ کہتے ہیں…
ہم ہیں فنکار مقابر کے مورخ تو نہیں
ہم جو محسوس کریں وہ بھلا کیوں کر نہ کہیں
برلاس صاحب کی باتیں اور کلام سننے کے لیے آڈیو رپورٹ پر کلک کیجیئے: