شام کی حزب اختلاف کی ایک تنظیم سیرین نیشنل کونسل کے راہنماؤں نے ماسکو میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کے بعد کہاہے کہ روس کی صدر بشارالاسد کی حمایت کے باعث شام میں تشدد جاری رہے گا۔
روسی وزیر خارجہ سے بدھ کے روز ملاقات کے بعد حزب اختلاف کے وفد نے کہا روس صدر بشارالاسد کی حمایت ترک کرنے پر تیار نہیں ہے۔
روس نے اپنے اس موقف کو ایک بار پھر دوہرایا ہے کہ حکومت اور مخالفین کو لازمی طور پر تشدد روک دینا چاہیے اور ملک کے مستقبل کا فیصلہ لازمی طور پر شام کے عوام کو ہی کرنا چاہیے۔
سفارت کاروں کا کہناہے کہ روس نے، جو کہ مسٹر اسد کا ایک اہم اتحادی ملک ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک نئی قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے جس میں اقوام متحدہ کے نگران مشن کی شام میں تین ماہ توسیع کے لیے کہا گیاہے۔
مسودے میں نگران مشن سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بحران کے کسی سیاسی حل کو یقینی بنانے کے لیے کام کرے ، لیکن اس سلسلے میں کسی ممکنہ پابندی کی تجویز پیش نہیں کی گئی۔
سلامتی کونسل کو لازمی طورپر 20 جولائی تک یہ فیصلہ کرناہے کہ وہ شام میں نگران مشن کے قیام میں توسیع کرنا چاہتی ہے یا نہیں۔
اس سے پہلے روس اور چین دنوں شام پر اقوام متحدہ میں پیش کردہ کئی قراردادوں کا راستہ روک چکے ہیں۔
پروگرام کے مطابق شام کے لیے اقوام متحدہ کے سفارتی نمائندے کوفی عنان بدھ کو سلامتی کونسل میں وہاں کی صورت حال پر ایک بریفنگ دے رہے ہیں ۔
مسٹر عنان اس تنازع کے کسی سیاسی حل تک پہنچنے کی کوشش میں اس ہفتے کے شروع میں شام ، ایران اور عراق کے راہنماؤں سے بات چیت کرچکے ہیں۔