واشنگٹن —
پاکستانی گلوکار عدنان سمیع نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک اپیل دائر کرکے وفاقی دارلحکومت میں ایک رہائشی فلیٹ خریدنے کی اجازت طلب کی ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ عدالت ’رِزرو بینک آف انڈیا‘ کے اُس سرکلر کو کالعدم قرار دے دے جِس کے تحت پاکستانی شہریوں سمیت بعض دیگر ملکوں کے شہریوں کے ذریعے پیشگی اجازت کے بغیر غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق عدنان سمیع نے ہائی کورٹ کومطلع کیا ہے کہ وہ گذشتہ 13برسوں سے بھارت میں مقیم ہیں اور اُنھوں نے انڈین ٹیم کے لیے کرکٹ ورلڈ کپ کے موقع پر ایک نغمہ بھی گایا ہے۔
اُنھوں نے اِس بات پر بھی زوردیا کہ وہ ایک طویل عرصے سے دہلی میں رہائش پذیر ہیں اور ایک پیشہ ور فنکار ہیں اور اس ملک میں جائیداد خریدنے کے مجاز ہیں۔
اُنھیں جائیداد خریدنے کی بارہا پیش کش ہوئی ہے لیکن رزرو بینک آف انڈیا کے سرکلر کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکے۔
ذرائع کے مطابق، جسٹس راجیو کو عدنان سمیع کی دلیلوں میں وزن نظر آیا ہے اور اُنھوں نے مرکز اور رزور بینک آف انڈیا کو نوٹس جاری کرکے اُن سے جواب طلبی کی ہے۔
مرکز کی طرف سے سولیسیٹر جنرل راجیو مہرا اور دوسرے وکیل سمیت پشکرن نے بینچ کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کے مؤقف سے اُسے آگاہ کریں گے۔
خیال رہے کہ غیر ملکیوں کے ذریعے بھارت میں غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کا معاملہ 1999ء کے فارین ایکس چینج منیجمنٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔
وہ چاہتے ہیں کہ عدالت ’رِزرو بینک آف انڈیا‘ کے اُس سرکلر کو کالعدم قرار دے دے جِس کے تحت پاکستانی شہریوں سمیت بعض دیگر ملکوں کے شہریوں کے ذریعے پیشگی اجازت کے بغیر غیر منقولہ جائیداد خریدنے پر پابندی عائد ہے۔
ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق عدنان سمیع نے ہائی کورٹ کومطلع کیا ہے کہ وہ گذشتہ 13برسوں سے بھارت میں مقیم ہیں اور اُنھوں نے انڈین ٹیم کے لیے کرکٹ ورلڈ کپ کے موقع پر ایک نغمہ بھی گایا ہے۔
اُنھوں نے اِس بات پر بھی زوردیا کہ وہ ایک طویل عرصے سے دہلی میں رہائش پذیر ہیں اور ایک پیشہ ور فنکار ہیں اور اس ملک میں جائیداد خریدنے کے مجاز ہیں۔
اُنھیں جائیداد خریدنے کی بارہا پیش کش ہوئی ہے لیکن رزرو بینک آف انڈیا کے سرکلر کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کرسکے۔
ذرائع کے مطابق، جسٹس راجیو کو عدنان سمیع کی دلیلوں میں وزن نظر آیا ہے اور اُنھوں نے مرکز اور رزور بینک آف انڈیا کو نوٹس جاری کرکے اُن سے جواب طلبی کی ہے۔
مرکز کی طرف سے سولیسیٹر جنرل راجیو مہرا اور دوسرے وکیل سمیت پشکرن نے بینچ کو یقین دلایا ہے کہ وہ اس سلسلے میں حکومت کے مؤقف سے اُسے آگاہ کریں گے۔
خیال رہے کہ غیر ملکیوں کے ذریعے بھارت میں غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت کا معاملہ 1999ء کے فارین ایکس چینج منیجمنٹ ایکٹ کے تحت آتا ہے۔